نیا سال مبارک کہنا کیسا ہے؟

نیا سال مبارک کہنا کیسا ہے؟
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ نئے سال کی آمد آمد ہے اور بعض لوگ آپس میں مبارکبادیوں کا تبادلہ کررہے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ’’كل عام وأنتم بخير‘‘ (آپ ہرسال یا صدا بخیر رہیں)، اس مبارکبادی کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ نئے سال کی مبارکباد دینے کی ہم سلف صالحین سے کوئی دلیل نہیں جانتے ، یعنی یہ طریقہ ہمارے اسلاف میں نہیں پایا جاتا ،اور نہ ہی قرآن وسنت اس کی مشروعیت پر دلالت کرتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی آپ سے اس کی پہل کرے تو اس کے جواب میں خیرمبارک کہہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ اگرکوئی آپ سے کہے کہ ’’کل عام وأنت بخیر‘‘ یا ’’فی کل عام وأنت بخیر‘‘ کہے تو جواب میں آپ بھی اسے ’’وأنت کذلک‘‘ (آپ بھی ہرسال بخیر رہیں) کہیں تو کوئی حرج تو نہیں ہے،۔ البتہ خود اس میں پہل کرنے کے بارے میں مجھے اس سلسلہ میں کوئی دلیل نہیں ملی۔
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہکتاب ’’الضياء اللامع‘‘ ص 702 میں فرماتے ہیں:یہ سنت میں سے نہیں کہ ہم نئے سال کی آمد پر عید منائیں یا مبارکبادیوں کا تبادلہ کریں۔
ایک دوسرے مواقع پر بھی شیخ رحمہ اللہ سے یہی سوال کیا گیا:ذرا یہ بھی بتادیجئے کہ نئے سال پر مبارکباد دینے کا کیا حکم ہے؟ اور مبارکباد دینے والوں سے کیسا سلوک کرنا واجب ہے؟
جواب: اگر کوئی آپ کو مبارکباد دے تو اس کا جواب دے دیجئے، لیکن خود کبھی پہل نہ کریں۔ یہی اس مسئلہ میں صحیح مؤقف ہے۔ اگر کوئی شخص مثلاً آپ کو کہے، آپ کو نیا سال مبارک ہو یعنی وہ دعا دے رہا ہے کہ آپ کا نیا سال چھا رہے تو آپ جواباً کہیں کہ آپ کو بھی مبارک ہو اور اللہ تعالی آپ کے اس سال کو خیر وبرکت والا بنادے۔ لیکن آپ خود سے اس کی ابتداء نہ کیجئے، کیونکہ مجھے سلف صالحین سے یہ بات نہیں ملی کہ وہ نئے سال پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوں۔بلکہ یہ بات بھی معلوم ہونی چاہیے کہ سلف تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور سے قبل محرم الحرام کو نئے سال کا پہلا مہینہ ہی تصور نہیں کرتے تھے۔
)اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء سے سوال کیا گیا
سائل: کیا یہ کہا جائے ’’كل عام وأنتم بخير‘‘؟
جواب: نہیں ’’كل عام وأنتم بخير‘‘ نہیں کہنا چاہیے، نہ عیدالاضحی میں، نہ عیدالفطر میں اور نہ ہی اس موقع پر۔
نئے سال کی مبارکباد دینا جائز نہیں کیونکہ اس کی مبارکباد دینا غیرمشروع ہے۔
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
سوال: اگر کوئی شخص کہے ’’کل عام وأنتم بخیر‘‘ (عرف عام میں: سال نو مبارک یا ؟
جواب: نہیں یہ مشروع نہیں اور نہ ہی ایسا کہنا جائز ہے۔
ان تمام فتوں کے پیش نظر آپ نیا سال مبارک یا ہیاپی نیو ائیر وغیرہ کہہ کر مبارک بادی نہ دیں،یہ ساری چیزیں غیر اسلامی ہیں ان سے بچ کر رہیں،اگر آپ نیا سال مبارک نہ کہیں تو کوئی بڑا پرابلم ہونے والا نہیں ہے،کوئی پہاڑ ٹوٹ کر گرنے والا بھی نہیں ہے،غیر اسلامی تہذیب سے بچنا بہتر ہے اور دنیا وآخرت کی نجات کی امید اسلامی تہذیب وتعلیم میں ہی پوشیدہ ہے۔جب رسول اللہ اور صحابہ کرام تابعین ،محدثین کے پاس اس طرح کا رواج نہیں تھا تو ہمیں بھی اپنانے کی ضرورت نہیں ہے،اور نہ اپنانے سے کوئی نقصان بھی نہیں ہے۔اور اگر اپنائیں تو غیر اسلامی تہذیب وکلچر اپنانے سے ایمان اخلاق کے نقصانات کے بھرپور امکانات ہیں۔