میں نے لاک ڈاون یاتریوں سے کیا سیکھا؟

اس دنیا  میں ہر طرف عبرت  کی چیزیں پھیلی ہوئی ہیں،اللہ کی طرف سے  دی گئی خوشی میں بھی عبرت ہوتی ہے اور اس کی طرف سے نازل کردہ آزمائش میں بھی  عبرتیں بھری پڑی رہتی ہیں ۔ان دنوں  ہندوستان میں  Lock Down  کی وجہ ہزاروں مزدوروں کا  اپنے اپنے گاوں کو پیدل ہی نکل پڑنا سب کے دلوں کو دہلا دیا ہے ،لیکن  اس کا اثر  نہ سیاست دانوں  پر ہوا ،نہ میڈیا پر کوئی اثر ہوا ۔یہ دونوں ہی بے حسی کی  حالت میں یا عالم بے ہوشی میں نظر آتے ہیں ۔

کہاں گئے وہ  Media Anchors  جو چلا چلا کر بکواس مدوں پر   کہانیاں گھڑتے تھے ،آج کیا ان کو ان مزدوروں کی  حالت پر رحم نہیں آتا ہے؟کیا ان مزدوروں کی حالت کوریج کے قابل نہیں ہے ؟تف ہے ایسی  گودی میڈیا پر  جس کو مزدوروں  کی المناک حالت نظر نہیں آتی ۔

خیر ان مزدروں نے ہمیں بہت کچھ سکھا دیا ۔

1 ان مزدوروں نے سیکھا دیا کہ   لیڈرس کے وعدوں پر بھروسہ کر کے نہیں بیٹھنا چاہئے ،اپنا انتظام  خود کرنا ہوگا ۔

2 عزم وحوصلہ ہمیشہ بلند رکھنا چاہئے ،اسی  لئے 800 کلو میٹر دور رہنے والا بھی  پیدل نکل چکا ہے ۔

3 آدمی کی منزل کتنی بھی دور ہو  اگر منز ل کو پہنچنے کی تمنا ہو تو  کوئی رکاوٹ نہین  بن سکتا ۔

4 مزدور کا بھروسہ حکومت پر کس قدر کمزور ہے ، آپ دیکھیں گے پیدل چلنے والے مزدور کہہ رہے ہیں اگر ہم یہیں مر جائیں گے یہ لوگ ہم کو دفنائیں گے بھی نہیں  بلکہ گڑھوں میں پھینک دیں گے ۔

5ایک آدمی کو  اپنے گھر ،اپنے گاوں ،اپنی بستی سے کس قدر محبت ہوتی ہے کہ  راستے میں کوئی کھانے کا انتظام نہیں  پھر بھی  پیدل  نکل چکا ہے ۔

6 ہزاروں کی تعداد میں  لوگ روڑوں پر نکل پڑے ہیں   راستے  میں میڈیا  والے پہنچ جاتے ہیں کوئی بھی میڈیا کے سامنے روتے دھوتے نہیں  بیٹھتا ہے ،بلکہ سرسری طور  پر کچھ باتیں کہہ آگے نکل جاتا ہے ۔ان  کو معلوم ہے ان سے کوئی مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے ۔

7 مجھے بار بار  ان معصوم بچوں  کی تصوریں    یاد آتی ہیں جو اپنے ماں باپ کے ساتھ  پیدل چل رہے ہیں ،درد تھکان  چہروں سے  پتہ لگ رہا ہے لیکن وہ اپنی زبان سے اظہار نہیں کرتے ہیں ۔

8 مجھے  یہ بھی سمجھ آیا کہ  یو پی کے یہ مزدور کس قدر جفا کش ہیں ،کس قدر محنتی ہیں،کس قدر  ہمت والے ہیں ،کس قدر   خطرات سے کھیلنے والے ہیں ۔

9 ان  مزدوروں سے میں نے سیکھا کہ     آفت چھوٹی یا بڑی اس کا براہ راست اثر  مزدوروں ،کسانوں ،غریبوں پر ہی زیادہ ہوتا ہے۔

10 ہم مزدور پیشہ  بھائیوں سے کہنا چاہیں گے کہ اب اپنے بچوں کو ہر حال میں تعلیم  دیں  تاکہ  ان کے بچے اس طرح کی  تکلیف سے دوچا ر نہ ہوں۔

11  ان مزدوروں کی حالت دیکھ کر میں نے  سیکھا کہ ساری پارٹیاں  الیکشن سے پہلے  مزدوروں اور غریبوں  کے نام پر  ووٹ  مانگتی ہیں لیکن حقیقت میں ان سے کوئی ہمدردی نہیں ہوتی ۔

12 ان مزدوروں کی  حالت سے میں نے یہ سیکھا کہ  شہروں کی بڑی بڑی  خوبصورت بلڈنگیں ،بڑے بڑے  پل ،بڑے  بڑے  پارک ،لمبی لمبی سڑکیں ،ہر طرف آسانی کی چیزیں  ،ہر طرف  پھیلی ہوئی   رہائشی عمارتیں انہیں مزدوروں  کے  ہاتھوں سے بنی ہوئی ہیں،لیکن جب یہ بے چارے پریشان ہوتے ہیں  تو شہر والے  ایک وقت کی روٹی بھی دینے  تیار نہیں ہوتے ۔

13 اس Lockdown  کے دوران پیدل یاتریوں کو دیکھ کر  یہ سمجھ میں آگیا کہ وزیر اعظم کو  وزیر داخلہ  کو غریبوں سے کتنی محبت ہے۔

14 بھگوا تنظیموں  کا چہرہ کھل کر آگیا کہ ان کو  ہندووں سے بھی کوئی محبت نہیں ہے۔کیوں کہ ان میں سے کسی نے نہ  مدد کی  ،نہ ہمدردی کے دو بول بولے۔نہ ہی اس مسئلہ کو اٹھایا ۔

15 ان پیدل یاتریوں کی مدد کرنے  کے لئے جو بھی آگے بڑھے ہیں وہ عام جنتا ہی ہے ۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ انسانیت  اگر باقی ہے تو وہ عام جنتا میں ہی ہے ان کے علاوہ  کسی پارٹی یا لیڈر یا تنظیم سے امید رکھنا کہ وہ کام آئیں گے  یہ کھلی نادانی ہوگی ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply