ملازمین کی غلطیاں

ملازمین کی غلطیاں
ملازمین دو طرح کے ہوتے ہیں سرکاری اور پرایویٹ،ملازم سکاری ہو یا خانگی انہیں ایماندار،امانت دار،وفادار،وقت کا پابند، وعدے کا پابند،زبان کا سچا ہونا بھت ضروری ہے،اگر کوئی ملازم ان صفات کو اپناتا ہے تو وہ ہردل عزیز ہوجاتا ہے، ہر جگہ اس کی قدر ہوتی ہے،عام طور پر ملازمین میں ایک خامی پائی جاتی ہے کہ وہ وقت کے پابند نہین ہوتے ہیں،کچھ ملازمین تو ایسے ہوتے ہیں کہ زندگی بھر انہیں وقت کی پابندی کے درس دیں وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے،خاص کر سرکاری ملازمین تو سمجھتے ہیں کہ تاخیر سے آنا اور وقت سے پہلے چلے جانا ان کا پیدائشی حق ہے،لیکن بہت سارے وقت کے پابند بھی ہوتے ہیں،سرکاری ملازمین کی ایک خامی یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ کام کو پینڈنگ میں ڈالتے ہیں،عوام کی چھوٹی سی غلطی پر بھی کام ٹال دیتے ہیں اور کل آنے یا اگلے ہفتے آنے کا مشورہ دیتے ہیں، جبکہ وہ کام اسی وقت ہو سکتا ہے،انہیں اس بات کا کوئی احساس نہین رہتا کہ ایک آدمی اپنے سارے کاموں کو چھوڑ کر گھنٹوں لائن میں کھڑے ہو کر اس افسر کے پاس پہنچا ہے لیکن یہ جناب عالی بڑے آسانی سے بعد میں آنے کا مشورہ دیتے ہیں،دور دراز گاوں سے دیہاتی سرکاری کام سے شہر حاضر ہوتے ہیں لیکن انہیں بڑی بےدردی سے کل آنے کا مشورہ دیا جاتا ہے،جبکہ تھوڑی سی رہنمائی سے اسی وقت کام ہوسکتا ہی،اور سرکاری ملازمین تک پہنچنے کے لیے دلالوں کی اشد ضرورت پڑھتی ہے کیوںکہ سرکاری ملازم سیدھے رشوت نہیں مانگتا ہے بلکہ دلالوں کے ذریعہ آسانی سے حاصل کرتا ہے،مثال کے طور پر ڈرائونگ لائسنس ہی لیجئے آدمی سیدھے لائسنس بنا ہی نہیں سکتا ہے،اگر کسی دلال کا سہارا لیں آپ کا لائسنس یوں بن جاتا ہے،کچھ شعبوں کو اور اشخاص کو چھوڑ کر ہر جگہ رشوت سے ہی کام بنتا ہے،سرکاری ملازموں سے درخواست ہے کہ وہ عوام کی مجبوری کو سمجھیں اور انہیں صحیح رہنمائی کریں،کچھ خامیاں بھی ہوں اور ان کی اصلاح ہوسکتی ہو تو اسی وقت اس کی اصلاح کریں اور کام آگے بڑحائیں،اس کے بجائے ان کو بعد میں آنے کا مشورہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے،
خانگی ملازوں سے درخواست ہے کہ وقت کی پابندی اور امانتداری کو اپنائیں،حاضری رجسٹروں میں غلط وقت لکھنا ،غیر حاضر ہونے کے باوجود حاضر لکھنا عام ہے،اس سے بچیں،اگر مالک موجود ہو تو کام کرنا اگر نہ ہو تو سستی اور کاہلی کرنا،غیر اخلاقی بات ہے،جس جگہ آپ کام کر رہے ہیں اس کے لیے مخلص بن جائیں،صرف کام برائے ٹنخواہ نہ ہو،یا جتنی تنخواہ اتنا کامکے اصول پر عمل نہ کریں،بلکہ جی لگا محنت کریں اللہ آپ کے لئے راستے کھول دیگا،خود غرض ہر گز نہ ہوں،یاد رہے اگر آپ میں خود غرضی ہوگی تو آپ کبھی بھی ترقی کے مراحل طئے نہیں کر سکتے،اپنے مالک کو دھوکے میں نہ رکھیں،رخصت لینا ہو تو پہلے اطلاع دیں،جھوٹی ڈاکٹر سرٹیفکیٹ داخل کر کے چھٹیاں حاصل نہ کریں،اکثر ہم نے دیکھا کہ کمپنی یا ادارہ اپنے ملازم سے سامان کی خریداری کرتا ہے تو سامان اگر ۱۰۰۰ روپے کا ہو تو بل ۱۳۰۰ کی بنائی جاتی ہے،اور ملازم ۳۰۰ سو روپئے اپنے جیب میں رکھ لیتا ہے،یہ سراسر حرام ہے،کچھ ملازمین ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جو کمپنی یا ادارے کی چیزیں اپنی ذاتی ضرورتوں میں استعمال کرتے ہیں یہ بھی غیر اخلاقی بات ہے۔کچھ ملازم ایسے ہوتے ہیں جو اپنے مالک کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنے ساتھیوں کی جاسوسی کرتے ہیں،بلکہ صحیح طریقہ یہ ہے کہ اگر آپ اپنے ساتھی میں ایسی کوئی خامی دیکھتے ہیں جو ادارے یا کمپنی کے لئے نقصاندہ ہو تو حتی الامکان اس کے اصلاح کی کوشش کریں اگر پھر بھی اصلاح نہ ہو تو بات اوپر لے جائیں،عام طور پر واچمین یا آفس بوائے جو اکثر و بیشتر ملازمین کے درمیاں رہتے ہیں،یہاں کی ہر خبر اوپر پہنچاتے ہیں،اور مالکان ان تیسرے درجہ کے ملازمین کی باتوں پر فورا یقین کر لیتے ہیںاور ان کی خبروں پر بڑے بڑے فیصلے کرتے ہیں اور اس طرح کے فیصلوں کا انجام ہمیشہ غلط ہوتا ہے،اس کے بجائے مالکان کو چاہئے کہ اگر کوئی بات سننے میں آئے تو براہ راست متعلقہ اشخاص سےتنہائی میں بات کرے،کسی بھی ملازم کو ڈانٹنا ہو تو اس کو سب کے سامنے نہ ڈانٹیں،جہاں بھی ملازمین ہونگے وہاں کچھ زیادہ صلاحیت والے ہونگے اور کچھ کم،جن کی صلاحیتیں زیادہ ہیں وہ کم صلاحیت والوں کو حقیر نہ سمجھیں،بلکہ مسلسل ان کی رہنمائی کریں اور ہمت افزائی کرتے رہیں،کچھ ملازمین ایسے ہوتے ہیں کہ وہ اپنی معلومات کو اپنے ساتھیوں سے چھپاتے ہیں اور خاص مواقعہ پر ان کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں پر اپنا پلڑا بھاری رکھنا چاہتے ہیں یہ غیر اخلاقی بات ہے،الغرض ملازم چاہے سرکاری ہو یا خانگی اس کو مخلص بننا ہوگا،جس کی خاطر تنخواہ لے رہا ہے اس کو ترقی دینے کی رات دن فکر کرنا ہوگا،جتنی تنخواہ لے رہا ہے اس کا پورا حق ادا کرنا ہوگا،مالک ہو یا نہ ہو ہمیں برابر محنت کرنا ہوگا،کیوں کہ ہم اس مالک کو دھوکہ دے سکتے ہین لیکن اس مالک کو تو دھوکہ نہیں دے سکتے جو عرش پر مستوی ہے،ہم مسلمان ہیں ہمیں اللہ سے ڈرنا ہوگا ،یہ مغرب ہے جس کے پاس اللہ کا یا آخرت کا تصور نہیں ہے اس لئے اس کے پاس کیمرے لگے ہوئے ہیں،وہ کیمروں سے ڈر کر محنت کرتا ہے،اور ہم ان شاللہ،اللہ سے ڈر کر محنت کریں گے، ایک ملازم میں اگر انکساری محبت،اور جہد مسلسل ہو تو بہت جلد وہ ملازم سے نکل کر مالک بن سکتا ہے،