مظلوم کی بد دعا

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتق دعوۃ المظلوم بخاری مسلم
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ مظلوم کی بد دعا سے بچو ۔
بچو آو آج ہم آپ کو بہت ہی اہم بات سمجھانے جارہے ہیں ،گور سے سننا اور یاد رکھنا ۔پیارے نبی کا فرمان ہے مظلوم کی بد دعا سے بچے رہنا ،یہ مظلوم کون ہوتا ہے ،کس کو مظلوم کہتے ہیں اس کی بد دعا اتنی خطرناک کیوں ہوتی ہے ؟بچو مظلوم کا مطلب ہم کسی کو بلا وجہ ستاتے ہیں ،بلاوجہ کسی کو مارتے ہیں ،کسی کا کھلونا چھین لیتے ہیں ،بلا وجہ کسی کی نوٹ بک پھاڑ دیتے ہیں،بلا وجہ کسی کو چلتے چلتے گرا دیتے ہیں اس کو مظلوم کہتے ہیں،کیوں کہ اس طرح کے کاموں سے اس کو تکلیف ہوتی ہے،اگر وہ اس حالت میں بدعا دے تو اللہ فورا قبول کر لیتا ہے۔جو ستاتا ہے مارتا ہے،گالی دیتا ہے،تنگ کرتا ہے وہ ظالم کہلاتا ہے ،جو کو مارا جائے وہ مظلوم کہلاتا ہے۔بچو ہمیں کبھی بھی ظالم بننا نہیں ہے،اور نہ ہی مظلوم بننا ہے،کیون کہ ہمارے نبی ہمیشہ اس بات کی دعا کرتے تھے کہ ائے اللہ مجھے ظالم بننے سے بھی بچا اور مطلوم بننے سے بھی بچا ۔ظالم بنیں تو بھی نقصان ،مطلوم بنیں تو بھی نقصان ۔
بچو آپ نے دیکھا ہوگا اکثر لوگ نوکروں کے ساتھ ،کام کرنے والوں کے ساتھ بہت برا سلوک کرتے ہیں ۔ان کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بھی ڈانٹتے ہیں، غصہ کرتے ہیں ،کچھ لوگ مارتے ہیں ،ایسے لوگوں کو ظالم کہا جاتا ہے۔ ہم کو ویسے نہیں بننا ہے۔ہم اچھے اخلاق والے بنیں گے ان شاللہ ۔اگر کوئی نوکر غلطی کرتا ہے تو اس کو سمجھائیں گے۔اچھے اخلاق سے پیش آئیں گے ،اس کو کوئی تکلیف ہوتو دور کریں گے ۔وہ بیمار پڑ جائے تو چھٹی دیں گے،زیادہ بیمار ہوجائے تو علاج کے لئے پیسے بھی دیں گے ان شاللہ ۔جو لوگ کمزور ہوتے ہیں ان کی مدد کرین گے۔ہم اپنے دلوں میں محبت پید ا کریں گے ، ہم کسی سے نفرت نہین کریں گے ،ہم کسی کا حق نہین ماریں گے ،ہم سب کا حق ادا کرین گے ۔
Awesome post! Keep up the great work! 🙂
thanks sir Barkallahu feekum