مشکل حالات میں ہی رشتے پہچانے جاتے ہیں

مشکل حالات میں ہی رشتے پہچانے جاتے ہیں
زندگی میں ایک دور ایسا آتا ہے کہ جب آپ کے آس پاس موجود خونی رشتوں کے چہروں پر سے بھی نقاب اترنے لگتا ہے، اور اللہ رب العزت انکا اصل چہرہ آپ کے سامنے لے آتا ہے،
اس وقت آپ تنہا ایک طرف ہوتے ہیں اور باقی دنیا دوسری طرف، یہ وہ وقت ہوتا ہے جب اصل رشتوں کی پہچان ہوتی ہے،
وہ لمحہ وہ دور تکلیف دہ ضرور ہوتا ہے ،مگر وقت کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے کہ وہ گزر جاتا اور اسکی دھول میں وہ چہرے بھی گم ہو جاتے ہیں جو کبھی آپ کے بہت اپنے ہوتے ہیں، اور یہ ایک حقیقت ہے کہ وقت کی دھول میں کھو جانے والے چہرے اگر دوبارہ مل بھی جائیں تو وہ کبھی ہمارے دل میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ نھیں حاصل کر پاتے،اس وقت ہم صرف مصنوعی مسکراہٹ سے کام چلاتے ہیں،
کسی بھی شخص کا دوسرا چہرہ تلاش کرنے کی کوشش نہ کریں خواہ آپ کو یقین ہو کہ وہ بُرا ہے یہی کافی ہے کہ اس نے تمہارا احترام کیا اور اپنا بہتر چہرہ تمہارے سامنے پیش کیا بس اسی پر اکتفا کرو
ہم میں سے ہر کسی کا ایک بُرا رخ ہوتا ہے جس کو ہم خود اپنے آپ سے بھی چھپاتے ہیں.
*اللہ تعالٰی دنیا و آخرت میں ہماری پردہ پوشی فرمائے* ورنہ
جتنے ہم گناہ کرتے ہیں اگر ہمیں ایک دوسرے کا پتہ چل جائے تو ہم ایک دوسرے کو دفن بھی نہ کریں
جتنے گناہ ہم کرتے ہیں اس سے ہزار گنا زیادہ کریم رب ان کو چھپاتا ہے
*کوشش کریں کہ کسی کا عیب اگر معلوم بھی ہو تو بھی بات نہ کریں ہان اگر ممکن ہوسکے تو اس کی تنہائی میں اصلاح کر دیں ،ایسے نصیحت کریں کہ اس کو لگے کہ آپ اس کے خیر خواہ ہیں تو اپ کی بات کبھی بیکار نہیں ہوگی بلکہ دل پر اثر کرےگی۔
اللہ اصلاح کرنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے شکایت کرنے والوں کو یا باتوں کو پھیلانے والوں کو نہیں ۔تنہائی میں اصلاح کرنے والا اپ کا اپنا ہوتا ہے اور محفلوں میں ذکر کرنے والا آپ کا نہیں ہوتا ہے۔بلکہ پرایا ہوتا ہے۔تنہائی میں اصلاح کرنے والا نیک بندوں میں شمار ہوتا ہے محفلوں میں غیبت کرنے والا اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے والے کے مانند ہوتا ہے۔