مسلم نوجوانوں کی نادانی

مسلم نوجوانوں کی نادانی
دنیا میں تین طرح کے لوگ ہیں ،کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلطی کرتے ہیں لیکن اپنی غلطی سے کچھ نہیں سیکھتے ہیں ،اور کچھ ایسے ہیں جو غلطی ہونے کے بعد اپنی غلطی سے سیکھتے ہیں ۔اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو خود غلطی کرنے سے پہلے دوسروں کی غلطیوں سے سیکھ جاتے ہیں ایسے لوگ ہی دنیا سب سے زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔اب ہماراا شمار کس میں ہوتا ہے آپ خود ہی جانچ لیں ۔
اس وقت حکومت کی جانب سے محکمہ صحت کی جانب سے مسلسل یہ کہا جارہا ہے کہ اپنے گھروں میں رہیں ،سخت ضرورت پر ہی باہر نکلیں ۔لیکن آج بھی مسلم علاقوں میں نوجوان باہر ہی نظر آتے ہیں ،جب پولس کا راونڈ ہوتو گھروں میں بھاگ جاتے ہیں جیسے ہی پولس چلی جائے پھر روڈوں پر آجاتے ہیں ۔یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے پولس کو دھوکہ دیا ہے لیکن حقیقت میں یہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔اپنے والدین کو دھوکا دے رہے ہیں ۔حکومت سختی کے ساتھ گھروں میں رہنے کے لئے اس لئے کہہ رہی ہے کہ وہ ممالک جو ٹیکنالوجی کی دنیا کے ماہر ہیں جیسے امریکہ، چائنا، اٹلی، اسپین، جرمنی، ایران، فرانس، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، ساؤتھ کوریا نیدرلینڈ(ہالینڈ)، آسٹریا اور بیلجیئم وغیرہ یہ لوگ خود اس وبا پر کنٹرول نہین کر پارہے ہیں ،امریکہ جو اپنے آپ کو دنیا کا سپر پاور سمجھتا ہے سب سے زیادہ پریشان ہے ۔
آپ اندازہ کریں کہ تقریباً 5,25000 متاثرین میں سے 4,50000 تو ان 11 ملکوں میں ہیں اور تقریباً 24,000 وفات پانے والوں میں سے 22,000 کی تعداد صرف ان 11 ملکوں کی ہے۔جب اتنے پاور فل ،ترقی یافتہ ملکوں کا یہ حال ہے تو ہندوستان کا کیا حال ہوگا ؟
اس لئے ماں باپ سے گزارش کرتے ہیں کہ اپنے نوجوانوں کو سڑکوں پر آوارہ گردی سے روکیں ۔اگر نہیں روکوگے تو کسی دن پولس کا ڈنڈا انہیں رکنے پر مجبور کر دے گا ۔ہمارے نوجوان پولس کو ظلم کرنے کا موقعہ دیتے ہیں پھر شکایت کرتے ہیں کہ پولس ظلم کر رہی ہے ۔میں اپنے ہونہار نوجوانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ برائے کرم یہ وقت آوارہ گردی کا نہیں ہے،یہ وقت پولس کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنے کا نہیں ہے،یہ وقت سڑکوں پر کرکٹ کھیلنے کا نہیں ہے،یہ وقت گلی کونچوں میں بیٹھ کر کیرم کھیلنے کا نہیں ہے،یہ وقت عبرت حاصل کرنے کا ہے ،یہ وقت سمجھ داری سے کام لینے کا ہے ۔
میں سمجھتا ہوں کہ ساری مسجد یں بند ہی ہوں گی اگر کسی جگہ ابھی بھی مسجدوں کو کھلا رکھا جارہا ہو تو برائے کرم بند کر دیں ۔ ان حالات میں گھروں میں نماز پڑھنے سے آپ کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوگی ان شاءاللہ ۔اس بیماری کو ،اس وبا کو مذاق نہ سمجھیں ،معمولی نہ سمجھیں ۔اپنے گھروں میں رہ کر عقلمندی ثبوت دیں ۔
اس موقعہ پر ہم پولس ڈپارٹ منٹ سے بھی کہیں گے کہ وہ بھی اپنے پروفیشن کی عزت کو باقی رکھیں ،دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ وہ ہر ایک پر لاٹھی چلا کر اپنی بہادری کا ثبوت دے رہے ہیں ،کوئی میڈیکل واپس لوٹ رہا ہے اس سے بات کئے بنا لاٹھی برسا رہے ہیں ،کوئی ترکاری لیکر گزر رہا ہے اس پر لاٹھی برسائی جارہی ہے ۔کوئی دودھ لیکر گھر آرہا ہے اس کو بھی ظلم نشانہ بنایا جارہا ہے ۔پولس اس بات کو سمجھے کہ کون انتہائی ضرورت پر نکلا ہے کون غیر ضروری نکلا ہے ۔اگر پولس اس میں تمیز نہیں کر سکتی تو اس پیشہ کے لائق نہیں ہے ۔یا وہ تمیز تو کر سکتی ہے لیکن پھر بھی لاٹھی برساتی ہے تو بھی اس پیشہ کے لائق نہیں ہے ۔یا اپنے بغض اور غصہ کو راہ گیروں پر اتارتی ہے تب بھی اس پیشہ کے لائق نہیں ہے ۔اعلی عہدہ داروں کی ذمہ داری ہے کہ ان کی تربیت کریں ،اپنے پروفیشن کی لاج رکھیں ۔