ماہ رمضان نے ہماری کیا تربیت کی؟

روزے نے ہماری کیا تربیت کی؟
روزے کے بے شمار تربیتی پہلو ہیں جن مین کچھ ہم آپ کے سامنے پیش کرنے جارہے ہیں۔
روزہ نے عبادت میں انہماک او ربندگی کو صرف اللہ کے لئے خالص کردینے کا عقیدہ پیدا کیا ، اور اخلاص اللہ کی قربت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس عمل اور مشقت کا کوئی فائدہ نہیں جو اخلاص سے خالی ہو کیونکہ اللہ اپنے ساتھ کسی غیر کی شرکت کو پسند نہیں کرتا۔ اور صرف وہی عمل قبول کرتا ہے جو خالص اسی کے لئے کیا گیا ہو۔
روزہ نے نفس کے تقاضوں اور جسم کے ناجائز میلانات کا مقابلہ کرنے کی قوت پیدا کیا ہے اور روزہ ہی سے انسان میں قوتِ ارادی پیدا ہوتی ہے۔ جب روزہ دار دن کے وقت اپنے آپ کو حلال چیزوں سے بھی روکتا ہے تو اس سے اس کے اندر یہ قوت پیدا ہوتی ہے کہ باقی اوقات میں اپنے آپ کو حرام چیزوں سے بھی روکے۔
روزہ نے ہمارے اندر صبر اور ضبط نفس کی عادت پیداکیا جس سے ہمارے اندر یہ قوت پیدا ہوتی ہے کہ اپنے مقصد کے راستے میں درپیش تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرسکیں ۔
روزہ پورا مہینہ انسان کے تمام اعضاکی تربیت اور اس کے دل کا بائی پاس کرکے تمام اعضا اور دل کو گناہوں کامقابلہ کرنے کے لئے تیار کرتا رہا ۔
روزہ انسان کی تربیت اس طرز پر کرتا ہے کہ ہرانسان اپنے اختیار سے دستبردار ہوکر اپنے آپ کو مقتدر کے سپرد کردے اور اپنی پوری زندگی قانونِ الٰہی کے تابع کردے۔روزہ پورا مہینہ تمام بدن کی تربیت کرتا رہا اور نفس کو دنیاوی عیش سے آزاد کرتا رہا ، یہاں تک کہ وہ ان معمولات کا عادی ہوجاتا ہے۔
روزہ صرف پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت کو کنٹرول کرنے کا نام نہیں، بلکہ حقیقت میں روزہ یہ ہے کہ انسان اپنے جسم کے انگ انگ کو ان تمام چیزوں سے روک دے جن کو اللہ نے حرام ٹھہرایاہے۔ یہ کیاہوا کہ جسم کا پیٹ تو بھوکا رہے، لیکن دل کے شکم اور باقی اعضا کو گناہ کی کثافتوں سے آسودہ اور سیر ہونے کے لئے چھوڑ دیا جائے۔ شرمگاہ کے ساتھ ساتھ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ اورپاؤں کو بھی گناہوں سے آلودہ ہونے سے بچانا ضروری ہے
روزہ نے جاہلوں کے ساتھ بردباری کا درس دیا ۔ روزہ دار سے جب کوئی جھگڑتا ہے ، گالی دیتا ہے یا اسے جوش دلاتا ہے تو وہ غصے کو پی جاتا،ہےاور بردباری کا مظاہر کرتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ بھائی میں روزے سے ہوں، لہٰذا میں تجھ سے لڑ نا نہیں چاہتا۔
روزہ، روزے دار کے دل میں محتاج اور تنگ دست کے لئے شفقت اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے، جب وہ بھوک کی شدت کو محسوس کرتا ہے تو اس کے اندر تنگ دستوں کے لئے رحم کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور وہ فورا ً ان کی مدد کرنے تیار ہوجاتا ہے۔
پھر زکوٰة ِفطر جو اُمت ِمسلمہ کے ہر فرد پر لازم، اس پہلو کو اور زیادہ مضبوط کردیا ہے۔ یہ تربیت ِافراد کا ایک اہم پہلو ہے جیسے مسلمانوں کے درمیان عام کرنا اشد ضروری ہے ، اس سے محبت اور بھائی چارگی کا رشتہ مضبوط ہوجاتا ہے روزہ، روزہ دار کو بتاتا ہے کہ خلوصِ نیت سے اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنے سے کون سی چیز موٴمن کے لئے اللہ کی توفیق سے خوشی ہوتی ہے۔ موٴمن خود بخود اس فرحت اور سکون کو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے۔
رسول اللہ ﷺنے اس کے بارے میں یوں خبر دی ہے
روزہ، روزہ دار کے دل میں اجتماعیت کے تصور کومستحکم کرتا ہے، کیونکہ ساری دنیا میں بسنے والے مسلمان ایک ہی مہینہ میں روزہ رکھتے ہیں اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ بھلائی روزہ کے سبب سے ہے۔ماہِ رمضان نسل ورنگ کے اختلاف کے باوجود پورے عالم میں بسنے والے مسلمان بھائیوں کو اس عبادت میں شریک کرلیتا ہے جس سے مسلمانوں کے اندر وحدتِ ملت کا شعور مزید مستحکم ہوجاتا ہے اور وحدة المسلمین کے شعور کا پروان چڑھنا تربیت ِمعاشرہ کا انتہائی اہم پہلو ہے۔ جس سے مسلمانوں کے درمیان انفرادی اور اجتماعی سطح پر تعلقات اور روابط مضبوط بنیادوں پر استوار ہوتے ہیں ۔