لاک ڈاون کے دوران ماں باپ کا اثر بچوں پر

لاک ڈاون کے دوران ماں باپ کا اثر بچوں پر
سامعین اس لاک ڈاون کے دوران ہر آدمی اپنے گھروں پر رہتا ہے وہ آدمی جو اپنی مصروفیت کی وجہ کسی سے مل نہیں سکتا تھا ،نہ بچوں کو وقت دے سکتا تھا نہ گھر والوں وقت دے سکتا تھا آج وہ بھی اپنے گھر میں اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزار رہا ہے ۔ وہ آدمی جو چھٹی کے لئے ترستا تھا لیکن چھٹی نہیں ملتی تھی آج وہ بھی چھٹی کے مزے لے رہا ہے ۔گھروں میں بچے چھٹی کا مزہ لے رہے ہیں،راتوں میں دیر تک بچے نہیں سورہے ہیں،صبح دیر تک اٹھ نہیں پارہے ہیں۔ان حالات میں یہ خبر بھی سننے میں پڑھنے میں آرہی ہے کہ گھریلو تشدد بڑھ رہا ہے ،شوہر بیوی بچوں پر ظلم کر رہا ہے ،ہر دن لڑائی جھگڑے ہورہے ہیں ۔ایسے حالات میں مان باپ کا اثر بچوں پر بڑا برا ہوتا ہے ۔ہم میں سے بہت سارے لوگ اپنے بچوں کی تربیت کی بھی فکر کرتے ہیں۔لیکن میرا ماننا ہے کہ بچوں کو کتابوں کے قصہ سنا کر ،بزرگوں کے قصہ سنا کر تربیت کرنا چاہتے ہیں تو وہ پائیدار تربیت نہیں ہوسکتی ہے ۔قدیم زمانے کی مثالیں بیان کرنے کے بجائے ہمیں خود مثالی بننا پڑےگا ۔جو وقت فی الوقت لاک ڈاون کا اپنے گھر میں گزار رہے ہیں اس کو بہت زیادہ قیمتی بنایا جاسکتا ہے ۔
آئے ہم بتاتے ہیں۔
1- اگر آپ لوگ اذان سنتے ہی گھر کے ہال میں جائے نماز بچھا کر نماز کے لئے کھڑے ہوں تو آپ کے بچوں کو نماز کے لئے بار بار زبردستی کرنے کی بالکل ضرورت نہیں پڑتی ۔
2- اگر آپ گھر داخل ہوتے وقت پہلے دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں اور سلام کا اہتمام کرتے ہیں ، اور اپنے بیوی بچوں کو دیکھ کر مسکراتے ہیں تو آپ کے بچے بھی گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت لینا، سلام کرنا اور مسکرانا سیکھ لیتے ہیں ان کے لئے اسکول کی تربیت کی کوئی شکایت نہیں ہوتی ۔
3-اگر آپ گھر میں بڑوں کی عزت کرتے ہیں اپنی بیوی کی عزت کرتے ہیں تو اآپ کے بچے بھی عزت کرنا سیکھ لیتے ہیں ۔
4- ، اگر آپ ان لاک ڈاون کے دنوں میں اپنی بیوی کا ہاتھ بٹاتے ہیں تو آپ کے بچے بھی ایک دوسرے کی مدد کرنا سیکھ لیتے ہیں ۔انہیں الگ سے تربیت دینے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
5- اگر ایک ماں پردہ ، نماز اور قرآن کی تلاوت کی پابند ہو تو اسے دیکھ کر اس کی بیٹیاں بھی پردہ ، نماز اور تلاوت کی پابند بنے گی۔ان شاللہ ۔
6- اگر آپ میاں بیوی آپسی اتفاق کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، اپنی اولاد کے سامنے لڑائی جھگڑا نہیں کرتے تو آپ کے بچے گھر سے محبت کرنے والے، ایک دوسرے کے ساتھ الفت و محبت اور آپسی اتفاق سے زندگی گزارنے والے بن جاتے ہیں ۔
7- اگر آپ ان دنوں صلہ رحمی کرتے ہیں ، اپنے رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرتے ہیں اور ان سے محبت کے رشتے قائم رکھتے ہیں تو آپ کے بچے بھی صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنا سیکھ جاتے ہیں۔
8- اگر آپ بہت سارے معاملات میں اپنے بیوی بچوں سے رائے مشورے لیتے ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کرتے ہیں اور ان کیے مشورہ کا احترام کرتے ہیں تو اس سے آپ کے بچے بھی آپسی بات چیت ، رائے مشورے اور مثبت رویہ اپنانے کی عادت سیکھ لیتے ہیں۔
9- اگر آپ ان لاک ڈاون کے دنوں میں اپنی اولاد کے ساتھ سچائی اپناتے ہیں تو آپ کی اولاد بھی سچائی سیکھ لیتی ہے۔
10- اگر آپ میاں بیوی دونوں مل کر گھر صفائی کا اہتمام کرتے ہیں اور ایک ڈسپلین Disciplineوالی زندگی گزارتے ہیں تو آپ کے بچے Discipline والی زندگی سیکھ لیتے ہیں ۔
لھذا ان الک ڈاون کے دنوں کو اہم سمجھیں ،گھر میں آپ کی موجودگی خوشی اور مسرت لانی ہونی چاہئے ۔آپ کی موجودگی گھر کو مسرت سے بھر دے ۔آپ کا رویہ ایسا نہ ہو کہ دن بھر گھر میں سناٹا چھایا ہوا ہے ، ہر آدمی اپنے کمرے میں فون کو گھور رہا ہے ،جب lunch کا ٹائم ہوتو ہر ایک اپنا برتن لیکر اپنے کمرے میں جارہا ہے ،بس یوں ہی صبح ہورہی ہے شام ہورہی ہے ،ایسا نہ ہو۔ان دنوں کو زندگی کے اہم دن سمجھیں ، چھٹیوں کو غنیمت سمجھیں ،شاید اللہ اسی بہانے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رہا ہے کہ تھوڑے حقوق ادا کر لیں ۔
Very good Maqalah Maashaa’Allaah