لاک ڈاون میں مدارس کی بھی مدد ضروری ہے
ہر سال ماہ رمضان میں مدارس کے لئے اچھاخاصہ تعاون ہوتا ہے اور ان مدارس میں اصحاب خیر کا بڑا تعاون ہوتا ہے،اصحاب خیر کے تعاون سے ہی دین کا کام جاری وساری ہے،اس سال لاک ڈاون کی وجہ سے کسی بھی مدرسہ کے سفیر کو سفر کی اجازت نہیں تھی ،ماہ رمضان میں مدارس کو جو تعاون ہوا کرتا تھا وہ مکمل رک گیا ہے جس کی وجہ سے دینی تعلیم حاصل کرنے والے غریب ومسکین بچوں کے ایک بڑا چیلنج ہے۔ماہ رمضان کے صدقہ کے ذریعہ مدارس کے بہت سارے کام آسان ہوجاتے ہیں،ان کے لئے کھانے پینے کے چاول خریدے جاتے ہیں،سال بھر ہاسٹل میں رہ کر پڑھنے والے طلباء کے لئے بہت آسانی ہوا کرتی تھی ۔لیکن لاک ڈاون اور کورونا نے مدارس والوں کے لئے کافی مشکلات کھڑی کر دی ہیں ۔لھذا اصحاب خیر حضرات سے گزارش ہے کہ وہ مدارس والوں سے رابطہ پیدا کریں اور ان غریب ومسکین بچوں کے لئے تعاون کریں ۔
مدارس اسلام کے قلعہ ہیں، ۔یہ مدارس ہیں جہاں سے امت کی فکر کرنے والے نکلتے ہیں،جہاں سے امت کی رہنمائی کرنے والے نکلتے ہیں،جہاں سے فکر آخرت میں کام کرنے والے نکلتے ہیں۔یہی وہ مدارس ہیں جس میں کام کرنے والے مختصر تنخواہ پر راضی ہوجاتے ہیں،کبھی حکومت کے خلاف ریالی نکالتے ہوئے نظر نہیں آتے،کبھی فسادات میں حصہ لیتے ہوئے نظر نہیں آتے،کبھی کسی بازار میں ہنگامہ کرتے ہوئے نظر نہیں آتے،کسی کی پراپرٹی کو جلاتے ہوئے نظر نہیں آتے۔
ہم اس بات کی طرف بھی توجہ دلانا چاہتے ہیں، کہ آج اصحاب خیر کو مدارس کا دورہ بھی کرنے کی ضرورت ہے،وہ دیکھیں کہ مدارس میں کونسے طلبہ علم حاصل کر رہے ہیں،ان کے مسائل کیا ہیں،ان کی ضرورتیں کیا ہیں؟کس قسم کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے؟صرف مدارس والوں کے مانگنے پر تعاون دے کر بھول نہ جائیں،بلکہ وقتا فوقتا دورے کرتے رہیں،بچوں سے ملاقات کریں،ان کی ہمت افزائی کریں،کسی کے پاس چپل نہیں ،کسے پاس ڈھنگ کا لباس نہیں ہے،کسی پاس ڈھنگ کا بستر نہیں ہے، ،آپ جائزہ لیں کہ کیا ہمارے بچوں کو کیا ہم ایسے رکھنا پسند کریں گے؟بالکل نہیں ،اگر اللہ نے آپ کو مال دے رکھا ہے تو ان کی ضرورتوں کو پورا کریں،آپ ڈائرکٹ بچوں کو ہی ان کی ضروریات مہیا کریں تاکہ آپ کو خوشی ہو،اگر آپ مدارس کا دورہ کرتے رہیں گے،بچوں کی تعلیم ،ضروریات کا جائزہ لیتے رہیں گے تو مدارس کے ذمہ داروں کو احساس ہوگا،وہ تعلیم پر گہری توجہ دیں گے،اگر ہاسٹل ہو تو صفائی کا خیال کریں گے کیوں کہ ان کو ڈر رہتا ہے کہ کبھی لوگ دورہ کرنے آئیں گے،دیکھیں گے،وہ بچوں کے رہنے،کھانے ،اور تعلیم پر اچھی توجہ دیں گے۔اگر یہ مدارس والے اچھی نگرانی کریں گے،تعلیم اچھی دیں گے تو قوم کو اچھے علما ملیں گے،قوم کے ہر مسئلے میں صحیح رہنمائی کریں گے،یہ خطبہ دیں گے ،وقت کی ضرورت پر دیں گے،یہ فتوی دیں گے تو مسائل سے پہلے واقف ہونگے،آج امت مسلمہ دنیو تعلیم میں آگے بڑھ رہی ہے،جس قدر دنیوی معاملوں میں ترقی کریں گے اتنے ہی حرام وحلال کے مسائل کا سامنا ہوگا،جدید مسائل کا سامنا ہوگا۔اس موقعہ پر وہی علما کام آئیں گے جن کی بہترین تعلیم ہوگی،جو حالات سے واقف ہونگے،اگر اصحاب خیر مدارس پر بھرپور توجہ دیں تو ہی اچھے خطیب ملیں گے،اچھے امام ملیں گے،اچھے موذن ملیں گے،اچھے بقاری ملیں گے،اچھے مفتی ملیں گے،اچھے مفکر ملیں گے،اچھے رہنما ملیں گے۔
جو علما دین کی خاطر دن رات کام کر رہے ہیں ان کی بھرپور ہمت افزائی ہونی چاہئے،ان کی پشت پناہی ہونی چاہئے،ان کے مسائل کیا ہیں ؟ان کو کس چیز کی ضرورت ہے؟ان کا خیال رکھنا امت کا فریضہ ہے،اگر امت ان کی فکر کرے گی تو یہ امت کی فکر کریں گے،ان کا ایسا خیال رکھا جائے کہ یہ معاش کی فکر کرنے پر مجبور نہ ہوں ۔ اس طرح با صلاحیت علما اپنا پورا وقت امت کی فلاح وبہبود میں لگائیں گے۔الغرض مدارس کے امت پر بہت احسانات ہیں مدارس کا خیال رکھیں ،مدارس کا تعاون کریں،اگر کسی مدرسہ میں یا ادارے میں کوئی عیب پایا جاتا ہے ڈائرکٹ ذمہ داروں سے بات کریں ان کی اصلاح کریں ،ان کی رہنمائی کریں، بہتر سے بہتر مشورہ دیں،صرف دور رہ کر اگر تنقید کرنے سے نہ اصلاح ہوگی نہ آپ کی بات قابل قبول ہوگی۔حقیقی سمجھدار آدمی ہمیشہ ڈائرکٹ اصلاح کرتا ہے ادھر ادھر باتیں سناتے نہیں پھرتا ہے۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply