عورت سے محبت کیسے کریں؟

عورت سے محبت کیسے کریں؟
جب کبھی عورت کا ذکر آتا ہے تو لوگ فورا اپنے کان کھرے کر لیتے ہیں،لیکن جب اس سے محبت کی بات ہوتی ہے تو اور زیادہ توجہ دی جاتی ہے ،آئے ہم اس سے محبت کرنے کا طریقہ سکھاتے ہیں۔
عورت کی چار حالتیں ہوتی ہیں،1 ماں کا روپ 2 بیوی کا روپ 3 بہن کا روپ 4 بیٹی کا روپ ۔اور چاروں سے محبت کے الگ الگ طریقے ہیں۔اور ہر کا طریقہ الگ الگ ہے۔چلئے ہم پہلے مان سے محبت کا طریقہ معلوم کریں۔
ماں سے آدمی کا تعلق بالکل عجیب ہوتا ہے،وہ جب گھر مین ہوتی ہے انسان عجیب سی خوشی محسوس کرتا ہے،جب گھر میں ہوتی ہے گھر میں خوشی پھیلی ہوئی رہتی ہے وہ جب کہیں جاتی ہے گھر بالکل اجڑا اجڑا لگتا ہے، خالی خالی محسوس ہوتا ہے،وہ جب گھر میں ہوتی ہے ایک عجیب سی بے فکری ہوتی ہے،وہ جب تک زندہ رہتی ہے بھائی بہن چا ہے کتنے ہی دور رہیں عید کے لئے جمع ہوتے ہیں،سارے گھر والوں کے دکھ درد کو دل سمائے ہوئے ہوتی ہے،ایسی ماں سے محبت کا سب سے پہلا طریقہ یہ ہے کہ اس کے حق میں ہمیشہ بھلائی دعا کرتے رہیں،اس کے حق میں دعا کرتے رہنا ہی اصل محبت ہے ،جب بھی کچھ نیا کام کرنے جارہے ہوں تو پہلے اس کو اطلاع دیں ،اس سے مشورہ لیں بھلے اس پر عمل ہوسکے یا نہ ہو سکے۔جب سفر پر جارہے ہوں تو اس کو پہلے سنائیں ۔جب اپنی منزل کو پہنچ جائین تو پہلے ماں کو اطلاع دیں،جب سفر سے واپس آجائیں تو پہلے ماں سے ملاقات کریں۔جب سفر سے آئین تو چھوٹئ موٹی چیزین ان کے لئے تحفے میں لائیں ،اگر ہم کو نوکری مل گئی ،تو پہلی تنخواہ ماں کے ہاتھون میں تھما دیں۔
کبھی مسجد میں کسی مسجد کے لئے زمین کی خریداری یا تعمیر کا اعلان ہوتا ہے تو اپنی ماں کے نام پر تعاون جمع کر کے ماں کو اطلاع دیں کہ آپ کے نام پر ایک نیک کام ہوا ہے۔ہر مہنہ اپنی ماں کو خرچ کے لئے ایک معین رقم دیں ،ان کے آرام کا خیال رکھیں ،وقتا فوقتا اگر ان سے غلطی ہوجائے تو حکمت سے سمجھائیں ، عام طور پر ماوں سے جو غلطیاں ہوتی ہیں وہ بیٹی اور بہو کے تعلق سے ہوتی ہیں،دوں کے درمیان انصاف نہیں ہوتا ہے،ماں ہمیشہ بیٹی کی ہی طرف داری کرتی ہے بہو کے بارے میں اکثر بد گمانی ہی ہوتی ہے ایسے موقعہ پر ان کو سمجھانا ہی محبت ہے۔
دوسرے نمبر پر بیوی کی محبت ہوتی ہے۔ہمارے معااشرہ میں لوگ دو طریقہ کے ہیں کچھ لوگ ہیں جو اپنی بیوی سے بہت محبت کرتے ہین لیکن معاشرہ میں ایک بڑی تعداد ہے جو زندگی کی گاڑی بس ڈھکیل رہی ہے،کئی لوگ تو بس مجبوری میں ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں،محبت تو یہ ہے کہ ایک دوسرے کا احترام کیا جائے اپنے جذبات کا اظہار کیا جائے ،بیوی کے جذبات کی قدر کی جائے،اپنے کاموں میں بیوی سے مشورہ لیا جائے ،اپنے نئے کاموں کو شروع کرنے سے پہلے بیوی کے سامنے اگر مناسب سمجھیں تو ذکر کریں ،بیوی کی باتون کو بھی غور سے سنیں ۔ہر چیز میں دباو نہ ڈالیں، کھانے کے بارے میں پوچھیں ،بیوی کے ماں باپ کا احترام کرنا ،ان کی اچھے کاموں کی تعریف کرنا ،بیوی کے پکوان کی تعریف کرنا ،اس کے کپڑوں کی تعریف کرنا اپنے ماں باپ اکثر وبیشتر ہماری بیوی پر اکثر وبیشتر بے جا ہی تنقید کرتے رہتے ہیں ایسے موقعہ پر بیوی کا اخلاقی ساتھ دینا ۔یہ سب باتیں بیوی سے محبت میں داخل ہیں۔
تیسرے نمبر پر بہن کا درجہ آتا ہے ۔بہن کسی کی بھی ہو پیاری ہی ہوتی ہے،کچھ بھائی بہن بہت پیا ر ومحبت سے رہتے ہیں،دوستوں کی طرح نظر آتے ہیں کچھ بھائی بہن بس نارمل رہتے ہیں،اگر والدین ضعیف ہیں تو ایک بہن کی امید اپنے بھائیون سے بہت زیادہ ہوجاتی ہے،اگر بہن تعلیم حاصل کرہی ہوتو بھی اس کی امیدیں زیادہ ہی ہوتی ہیں،ایسے موقعہ پر بہن سے محبت کا مطلب اس کی تعلیمی اخراجات کو پورا کرنا ،اس کے خرچہ کے لئے پیسے دینا،وقتا فوقتا اس کے لئے کپڑے فراہم کرنا ،اس کی ضرورتوں کے بارے مین دریافت کرنا محبت کی علامت ہے ، ہمارے گھروں میں عام طور پر ماں بہن بیوی کے درمیان کافی گلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ،اور ان غلط فہمیاں پیدا کرنے میں بہنوں کا ہاتھ زیادہ رہتا ہے، وہ ہر چیز کی خبر ماں کو دیتی رہتی ہیں ،ایسے نزاک موقعہ پر ان کی اصلاح کرنا بھی محبت ہے،ان کو سمجھایا جائے گھروں میں کن چیزوں کی وجہ سے فتنہ برپا ہوتے ہیں،بہنوں سے محبت کا ہر گز مطلب نہیں ہے ان کے ہر نخرے کو برداشت کیا ان کی ہر مانگ کو پوری کیا جائے،ان کی ہر ضد کو مان لیا جائے ،ان کی ہر غلطی کو چھپایا جائے ،بلکہ اصلی محبت یہ ہے کہ ان کی ہر موقعہ پر تربیت کی جائے ،پڑھائی کے ساتھ ساتھ گھریلو کامون کی تربیت دی جائے ،عمدہ پکوان کی ترغیب دی جائے ،اور ان کو یہ سمجھائیں کہ ماں باپ کے پاس محبت ہر حال میں مل جاتی ہے لیکن جب نکاح کر کے جائین گی تو وہاں مھبت وراثت میں ملنے والی نہیں ہے بلکہ اخلاق ،کردار ،زبان ،خدمت،سلوک سے محبت پیدا کرنی پڑےگی ۔
چوتھے نمبر بیٹی آتی ہے ،اس سے بھی ماں باپ کا بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے ،بیٹوں کے مقابلے میں بیٹیاں سمجھدار ہوتی ہیں،نرم بھی ہوتی ہیں ان کی آنکھیں جلد نم ہوجاتی ہیں،بیٹوں کے مقابلے میں بیٹیوں کے مطالبات کم ہی ہوتے ہیں۔بیٹیوں سے محبت فطرت میں رکھی گئی ہے۔ان کو تعلیم دینا ،تربیت دیتے رہنا ،اخلاقی اصول سکھانا یہ محبت مین داخل ہے۔ہم لوگ عام طور پر اپنی لرکیوں کی ڈگریون پر ہی زیادہ توجہ دیتے ہیں امور خانہ داری ، کے بارے میں بہت کم سوچتے ہیں ، لہذا دنیوی تربیت کے ساتھ دینی تربیت بھی بہت ضروری ہے ،اگر آپ اپنی بچیون کو عالم کرس کرانا چاہتے ہیں تو دسویں کلاس کے بعد کرائین، اگر آپ اپنی بچیوں پر گہری نظر رکھتے ہوئے رہنمائی کرتے ہیں تو حقیقی محبت ہے ،اس کے بجائے آپ روزانہ پزا برگر کھلاتے ہیں لیکن غلطی پر ٹوکتے نہیں ہیں اصلاح نہیں کرتے ہیں تو یہ حقیقی محبت نہیں ہے۔بڑوں کا احترام ،چھوٹوں پر شفقت ، مہمانوں کی قدر ،رشتہ دارو ں سے بہتر تعلقات ، ان سب کی تربیت دینا ہی اصل محبت ہے۔