شیخ عبد القادر جیلانی   کی کراما ت کہاں سے بیان کی جاتی ہیں؟

شیخ عبد القادر جیلانی   کی کراما ت کہاں سے بیان کی جاتی ہیں؟

شیخ عبدالقادر جیلانی  کا نام پورا نام عبدالقادر بن  ابو الصالح  تھا اور لقب  محی الدین تھا،آپ  ایران  کے مگربی شمال  شہر گیلان میں 471 ھجری مین پیدا ہوئے،آپ نے زندگی میں 4  نکاح کیا ،جن سے  ۴۹ اولاد ہوئی،جن مین ۲۷ لڑکے  اور بقیہ لڑکیاں تھیں، ۱۱ ربیع الآخر    561 ھجری مین انتقال ہوا،90  سال کی عمر پائی۔ 18  سال کی عمر میں تعلیم حاصل کرنے  بغداد نکلے۔والدہ امۃ الجبار  نے جاتے  ہوئے نصیحت کی کہ زندگی میں کیسا بھی مرحلہ آئے جھوٹ نہ بولے۔دوران سفر ایک قافلہ  میں ڈاکو ں کا حملہ کرنا  ،ڈاکووں کے سردار کے پاس لے جانا ،سارے ڈاکووں کا اسلام کرنا  بیان کیا جاتا ہے لیکن کسی معتبر کتاب میں یہ واقعہ بیان نہیں کیا گیا ہے۔

شیک عبد القادر جیلانی کی طرف منسوب کی جانے والی  تین کتابیں صحیح ہیں۔غنیہ الطالبین جس کا اصل نام الغنیہ لطالب  طریق الحق  ہے ،ابن تیمیہ اور ابن کثیر نے اسی کتاب کو تسلیم کیا ہے۔

دوسری کتاب  فتوح الغیب  جس مین   76 مجلسیں ہیں،تیسری کتاب  الفتح الربانی ہے جس میں 62 مجلسیں ہیں ۔اور ایک کتاب کی بھی آپ کی طرف منسوب کی جاتی ہے الفتح الربانی،یہ کتاب حقیقت میں آپکی نہیں ہے بلکہ  اسماعیل  بن سید عبد القادر کی ہے۔اور ایک کتاب بھی منسوب کی جاتی ہے الاوراد القادریۃ ۔ا س طرح کل 17  کتابیں منسوب کی جاتی ہیں۔

آپ نے دیکھا ہوگا  کہ سب زیادہ  آپ کے ہی کرامات بیان کئے جاتے ہیں،آخر یہ کرامات کہاں سے لائی جاتی ہیں؟جب گہرائی کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آپ کی کرامات      در اصل 3  کتابوں سے لی جاتی ہیں ۔سب سے پہلی کتاب    شیخ عبد القادر جیلانی   کے وفات کے  بعد ایک آدمی نورالدین ابی الحسن علی بن یوسف    نے بھجۃ  الاسرار    ومعدن الانوار کتاب لکھی ،جس میں بے شمار   من گھڑت کرامات لکھی گئی۔جس کی وفات  شیخ عبد القادر جیلانی کی وفات 150  سال بعد ہوئی۔اس کے بعد دوسری کتاب  400 سال  بعد محمد بن یحی  نے قلائد الجواہر لکھی۔دوسری کتاب مین تقریبا  ساری  کرامات پہلی کتاب سے ہی لی گئی  ہیں۔پھر تیسری کتاب    امام  عبد الوہاب شعرانی نے الطبقات الکبری لکھی ۔ لوگ  جتنے بھی کرامات بیان کرتے ہین انہیں بنیادی کتابوں سے حاصل کی گئی ہیں۔

جتنے  واعظ  حضرات قصے کہانیاں بیان کرتے ہیں انہیں کتابوں سے  پھیلائی گئیں۔ہر بیان کرنے والا مرچ مسالہ لگا کر ہی بیان کرتا ہے،لوگ   صحابہ کرام کے کرامات   سے بھی بڑھ کر کرامات بیان کرتے ہیں۔

ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے اور ہر طرح غلو سے محفوظ  فرمائے ۔آمین۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 1 / 5. Vote count: 1

No votes so far! Be the first to rate this post.

3 thoughts on “شیخ عبد القادر جیلانی   کی کراما ت کہاں سے بیان کی جاتی ہیں؟

  1. ماشاء اللہ تقبل اللہ جهودكم آمين یا رب العالمین

Leave a Reply