شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی دعوت توحید

شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی دعوت توحید
قارئین شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ توحید کے بڑے داعی اور لوگوں کو توحید پر جمے رہنے اور اسے اختیار کرنے کی دعوت دیتے تھے، چنانچہ غنیۃ الطالبین میں اللہ تعالی کی معرفت کے بیان میں لکھتے ہیں:
اللہ تعالی کو پہچاننے کے بارے میں خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی وحدانیت کا یقین رکھے، یہ بھی یقین رکھے کہ وہ تنہا اور بے نیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ خود کسی سے جنا گیا، نہ کوئی اس کا شریک ہے اور نہ اس کی کو ئی مثال ہے، وہ سنتا ہے، دیکھتا ہے اپنی صفات و ذات میں اکیلا ہے، کوئی اس کا مددگار نہیں، شریک اور وزیر نہیں، کوئی اسے طاقت نہیں پہنچا سکتا، کوئی اس کو مشورہ دینے والا بھی نہیں ہے۔ [غنیۃ الطالبین ص ۱۵۰ اردو]۔
اپنے ایک اور درس میں لوگوں کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں :
اے لوگو! کسی بھی مخلوق کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں، سب کے سب عاجز ہیں، مالک ہوں یا غلام ، بادشاہ ہوں یا فقیر ہوں، یا مالدار و فقیر سب کے سب تقدیر الہی کے محتاج ہیں ان کے دل اللہ کے ہاتھ میں ہیں انہیں جس طرح چاہتا ہے الٹ پھیر کرتا ہے اس کی طرح کوئی بھی نہیں ہے وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ [الفتح الربانی ص ۸۸]۔
کہاں شیخ کا یہ فرمان اور کہاں ان کی دہائی دینے والوں کا یہ دعویٰ کہ تمام لوگوں کے دل شیخ عبد القادر جیلانی کے ہاتھ میں ہیں۔نام نہاد نسبت رکھنے والے کس قدر خلاف ورزی کرتے ہیں،تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔
اسی کتاب کی مجلس نمبر ۴۷ ص ۱۹۱، ۱۹۲ پر ہے کہ:
اے لوگو! شریعت کی اتباع کرو، بدعتیں ایجاد نہ کرو، شریعت کے پابند رہو اس کی مخالفت نہ کرو، {اللہ اور اس کے رسول کی} پیروی کرو اور نافرمان نہ بنو، اپنے اندر اخلاص پیدا کرو ۔ شرک نہ کرو، حق تعالی کی توحید بیان کرو اس کے دروازے سے دور نہ ہو، اسی سے مانگو اس کے علاوہ کسی اور کے سامنے ہاتھ نہ پھیلاؤ، اسی سے مدد طلب کرو، اس کے علاوہ کسی اور سے مدد نہ مانگو، اسی پر توکل و بھروسہ کرو اور اس کے علاوہ کسی اور پر توکل نہ کرو۔
اس قسم کے درجنوں توحیدی کلمات حضرت شیخ کی کتابوں میں موجود ہیں بلکہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے تمام دروس میں قلبی عبادات میں توحیدا ور توحید خالص پر خصوصی توجہ دیا کرتے تھے۔ چنانچہ اپنی وفات کے وقت اپنے بیٹے کو توحید پر جمے رہنے کی وصیت کرتے ہوئے فرمایا: تقوی اور طاعت الہی کو لازم پکڑو کسی سے نہ ڈرو اور کسی سے امید نہ رکھو، تمام ضروریات کو اللہ کے حوالے کرو اسی سے ضروریات طلب کرو، اس کے علاوہ کسی پر بھروسہ نہ کرو، صرف اللہ تعالی پر اعتماد رکھو، توحید کو لازم پکڑو، توحید کو لازم پکڑو، توحید کو لازم پکڑو، اس لئے کہ ہر چیز کی جامع توحید ہے۔ [الفتح الربانی ص ۳۷۳]۔
قارئین ذرا غور کریں اس توحید خالص پر، یہ کلمات مکمل طور پر اس بات کا پتہ دے رہے ہیں کہ یہ کسی موحد ولی کامل کے دل کی آواز ہے۔
دوسری طرف ان حضرات کے طریقے پر ماتم کیجئے جنہوں نے شیخ کی ان تمام تعلیمات کو لے جا کر انہیں کے ساتھ ان کی قبر میں پر دے مارا اور خود انہیں کو معبود بنا لیا۔ الامان والحفیظ۔
اس سے بڑھ کر شیخ مرحوم کی تعلیمات کی مخالفت اور کیا ہو گی، ان حضرات کی ان بیہودہ حرکات کو دیکھ کر یقیناً شیخ کی روح کہہ رہی ہو گی کہ ؎
یارب نہ وہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے میری بات
دے اور بھی دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور
Good