Alcohol – شراب

ایک بھائی نے سوال کیا ہے،

میں نے بہت سارے  ڈاکٹروں   سے  دواوں میں،اور   پرفیومس میں الکحل   ملانے کے سلسلے مین ،سوال کیا سب نے یہ کہا  ان چیزوں میں جو الکحل ملایا جاتا ہے  وہ بنیادی طور پر  نشہ پیدا کرنے والا نہیں ہوتا ،یا اس مقدار  میں نہیں ہوتا کہ جس سے نشہ پیدا ہو،پرفیومس میں الکحل اس  لئے ملایا جاتا ہے تاکہ  وہ خوشبو  کو جلد ہوا میں تحلیل کردے،اور دواوں میں اس لئے ملایا جاتا ہے تاکہ وہ   دوا کو محفوظ رکھے اور دوا استعمال کرنے کی صورت میں جسم مین جلد از جلد  تحلیل ہو اور اثر کرے، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہر دوا میں کم از کم 10 فیصد الکحل  رہتا ہے،اور سب سے زیادہ کھانسی ،پین کلر دواوں میں ہوتا ہے،اسی لئے کھانسی  کی دوا   ڈاکٹر س کے اڈوائز پر ہی دی جاتی ہے ،کیوں کہ نوجوان کھانسی کی دوا زیادہ مقدار میں پی کر نشہ کرتے ہیں،اس سلسلہ میں سعودیہ کی افتا کمیٹی   “فتاوى اللجنة الدائمة” (22/110) میں ہے کہ:

“نشہ  پیدا کرنے والے الکحل  کو  دواوں  میں شامل کرنا جائز نہیں ہے، اور اگر ادویات میں ایسا الکحل  شامل کر دیا گیا ہے ، اور زیادہ مقدار میں یہ ادویات استعمال کرنے سے  نشہ  آتا ہو تو ایسی  دوادں  کا نسخہ لکھ کر دینا اور انہیں استعمال کرنا دونوں ناجائز ہیں، چاہے اس کی مقدار  تھوڑی ہو یا زیادہ، اور اگر بہت زیادہ مقدار میں  ان ادویات کے استعمال پر  بھی نشہ نہیں آتا تو ایسی ادویات  کا نسخہ لکھ کر دینا اور استعمال کرنا  جائز ہے۔” انتہی

اسی طرح شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ

“کچھ دواوں  میں الکحل پایا جاتا ہے،   اگر اس دوا کے استعمال سے انسان کو نشہ چڑھے تو  اس دوا کا استعمال حرام ہوگا، اور اگر اس کا اثر واضح نہ ہو ، بلکہ الکحل کو دوا محفوظ بنانے کیلئے استعمال کیا جائے تو ایسی صورت میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ الکحل کا اس میں کوئی اثر نہیں ہے” انتہی

“لقاءات الباب المفتوح” (3/231) اس سے پتہ چلا  دوا  سے نشہ نہیں ہوتا تو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اور پرفیومس کے مسئلہ  میں کبھی آپ الجھن کا شکار  ہوتے ہونگے،کیوں کہ کوئی اس کو جائز کہتا ہے کوئی ناجائز کہتا ہے،اس اختلاف کی  بنیادی وجہ    اس مین ملائے گئے الکحل  کے تعین میں   ہے،کچھ لوگ کہتے ہیں  وہ الکحل خالص شراب ہے،اگر اس کو شراب مانیں تو ناپاک ہے ،اور ناپاک چیز  کپڑوں کو لگے تو ان ناپاک کپڑون میں نماز نہیں پڑھ سکتے،اسی لئے وہ کہتے  ہیں کہ پرفیومس لگا کر  نماز نہیں پڑھ سکتے۔اور جو لوگ اس الکحل  کو خالص شراب نہیں  مانتے،بلکہ   اس کو ایک کیمیکل  مانتے ہیں جو نشہ پیدا نہیں کرتا بلکہ خوشبو کو تیزی سے پھیلاتا ہے،ان کا ماننا ہے کہ  پرفیومس لگا کر نماز   پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔اور داکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ خالص شراب  نہیں  ہے،وہ ایک کیمکل ہے  جس کو  الکحل کا نام دیا گیا ہے،اور اس سے نشہ نہیں ہوتا ہے۔اگر  آپ کی الجھن باقی رہے تو بہتر ہے فرفیومس کا استعمال ہی چوڑ دیں ،کیوں کہ آپ اس کے استعمال کرنے پر مجبور نہیں ہیں،صرف شوق کے لئے  استعمال کرتے ہیں،البتہ دوائی کا استعمال مجبوری ہے،اس کا متبادل نہیں ہے،فرفیومس کے بے شمار متبادل ہین جو الکحل سے پاک ہیں،بلکہ  ہم تو یہ مشورہ دیں گے  ایسے پرفیومس کا استعمال کرنے کے بجائے  کوئی اچھا سا عطر استعمال کریں،جس سے   طبیعت میں راحت محسوس ہوتی ہے،۔ناظرین یہ ہماری رائے ہے  اگر اس کے مقابلے میں  کوئی    رائے مضبوط دلائل کے ساتھ آتی ہے ہم اس کو ضرور مانیں گے ان شاللہ ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply