رشوت کا بازار

رشوت کا بازار
دور حاضر کا سب سے مسئلہ رشوت کا ہے ،رشوت کا کہتے ہیں ؟رشوت حق کو باطل ،اور باطل کو حق بنانے کے لئے مال دینا رشوت کہلاتا ہے،دور ھاضر میں رشوت کے جو بڑے بڑے میدان ہیں وہ سیاست ،حکومتی ملازمتیں،کورٹ کچہری کے معاملات ،میڈیکل ،تجارت ،اور ٹرانسپورٹ ہیں ،ان میدانوں میں سب سے زیادہ رشوت چلتی ہے ۔رشوت دینا بھی حرام ہے ، رشوت لینا بھی حرام ہے ،ابو داود کی حدیث ہے نبی نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت بھیجی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو زکات کا مال وصول کرنے کی ذمہ داری دی ،صحابی نے زکات کا مال وصول کیا ،لیکن لوگوں نے زکات کے ساتھ اس صحابی کو تحفہ بھی دیا ،جب زکات کا مال نبی کے حوالے کرتے ہوئے صحابی نے کہا یہ مال زکات کا ہے یہ مال مجھے تحفہ کے طور پر دیا گیا ہے تو نبی نے اس کو تحفہ میں شمار نہیں کیا بلکہ رشوت میں شمار کیا ،اور کہا سرکاری نوکروں کو تحفے میں دی جانے والی چیز رشوت ہے۔احمد ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو خیبر کے یھودیوں سے ٹیکس وصول کرنے بھیجتے تو خیبر کے یھودی اپنے عورتوں کے زیورات لاکر کہتے کہ یہ آپ کے لئے تحفہ ہیں ،بس اپ ہمارے ٹیکس کو کم کر دیں ،تو آپ نے کہا ائے یھودیو تم لوگ میرے پاس دنیا مین سب زیادہ ناپسند ہو لیکن میں تم پر ایک رائی دانے کے برابر بھی ظلم نہیں کروں گا ،یعنی ایک دانہ بھی تم سے زیادہ نہیں لوں گا ،لیکن تم جو مجھے رشوت دے رہے ہو وہ حرام ہے ۔
سراکاری کاموں کو آگے برھانے کے لئے رشوت لی اور دی جاتی ہے ،اسکولوں کی پرمیشن کے لئے ،کالجوں میں ،دواخانوں ،ووٹ حاصل کرنے کے لئے ،جرم کی سزا سے بچنے کے لئے ،ٹیکس سے بچنے کے لئے ،ٹرانسپوڑٹ لائن میں ،رشوت بہت زیادہ ہے،دوا کی کمپنیاں ڈاکٹروں رشوت دیتی ہیں ،میڈیکل شاپ والے ڈاکٹروں کو رشوت دیتے ہیں ،لیاب والے ڈاکتروں کو رشوت دیتے ہیں،سمنٹ اور اسٹیل کی کمپنیان انجنیئروں کا رشوت دیتی ہیں ،ہلمیٹ کمپنی پولس ڈپارٹ منٹ کو رشوت دیتی ہے،الغرض دور ھاضر میں ہر چیز رشوت سے ہی حاصل ہوتی ہے۔
یہ رشوت کیوں عام ہوتی ہے ؟لوگوں کی خود غرضی کی وجہ سے ،نااہل لوگوں کا بڑے بڑے پوسٹوں پر قابض ہونا ،احساس کی کمی ،تعلیم کی کمی اور مہنگائی کے بڑھ جانے سے رشوت عام ہوتی ہے۔
لوگ رشوت کی شکایت تو کرتے ہیں لیکن خود رشوت کے مواقعہ پیدا کرتے ہیں،جیسے مان لیں ایک آدمی 2 ویلر لیکر نکلتا ہے اچانک ٹرافک پولس والا پکڑ لیتا ہے ،اب اس 2 ویلر والے کے پاس نہ لایسنس ہے،نہ آر سی ، ہے،نہ ہیلمیٹ ہے اب نتیجہ میں ہم خود ہی رشوت دینے تیار ہوجاتے ہیں،جب رشوت دے کر گھر کو آتے ہیں اس پولس والے پر لعن طعن کرتے ہیں۔اس مین غلطی پولس والے کی نہیں تھی ہم نے اپنے پاس ضروری کاغذات نہیں رکھے ،قانون کی پابندی ہم نے نہیں کی ،سز ا سے بچنے کے لئے رشوت دینے دیتے ہیں۔
لگ بھگ 80 فیصد لوگ اپنی کمزوری ،اپنی کمی ،اپنی ناکامی ،اپنی نااہلی،اپنے ادھورے کاموں کی وجہ سے رشوت دیتے ہیں ،لیکن دوسروں پر رشوت کھانے کا الزام لگاتے ہیں،اگر ہم صحیح ہوتے تو رشوت دینے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی تھی ۔
ہاں 20 فیصد ایسے لوگ ہیں جو سب کچھ صحیح رکھنے کے باوجود بھی رشوت دینے پر مجبور ہوتے ہیں ،یہ اپنے حق کو لینے کے لئے رشوت دیتے ہیں ،جیسے ڈرائیونگ لائسنس ہے ،آپ کو کتنا اچھا گاڑی چلانے آتا ہوگا لیکن رشوت نہیں دوگے تو وہ فیل ہی کر دےگا ،آپ بنا رشوت کے ڈائریکٹ لایسنس بنانے جاوگے تو چکر مارتے رہوگے لیکن لائسنس نہیں بنےگا ،لیکن وہی کسی ایجنٹ کے رشوت دے کر بناوگے تو آپ کو گاڑی چلانا آئے یا نہ آئے لائسنس بن جائیگا ۔
رشوت کی بنیاد پر جتنے لوگ سرکاری نوکری حاصل کرتے رہیں گے ان میں 95 فیصد لوگ اس عہدے کے لائق نہیں ہوتے ،نتیجہ میں وہ بھی ہر کام کے لئے رشوت لیتا جائیگا ،اس طرح پورا معاشرہ کمیشن کے نام پر رشوت لیتا جائیگا ۔
رشوت آن لائن کاموں میں لینا مشکل ہے لحاظہ جو جو کام آن لائن ہورہے ہیں وہاں رشوت کم ہوتے جارہی ہے۔
شرعی اعتبار سے رشوت لینا بھی حراام ہے دینا بھی حراام ہے ،ہاں اگر کوئی کام جو ہمارا حق ہے وہ نہیں ہورہا ہے سامنے والا رشوت کے بنا نہیں کرنے والا ہے ایسے موقعہ پر مجبوری میں رشوت دینا پڑھ رہا ہو تو ہم گناہ گار نہیں ہیں ،کیوں کہ وہ کام ہمارا حق تھا ،ہمیں ملنا چاہئے تھا لیکن سامنے نہیں دے رہا ہے رشوت سے ہی دیتاا ہے تو رشوت والا گناہ گاار ہوگا دینے والا نہیں ۔