ذہنی غلامی

آج مسلم سوسائٹی  پر مغربی تہذیب  کا بھوت چڑا ہوا نظر آتا ہے،ہمارے  نوجوان سمجھ رہے ہیں کہ اگر پزا برگر کھایا جائے ،پانی کے بجائے کوکا کولہ پیا جائے ،مہمانوں کی آمد پر   اون لائن کھانا  منگایا جائے ،آون لائن بیکری کو آرڈر دیا جائے ،راتوں میں دیر تک جاگنا،دن  بھر سوتے رہنا،ہی  زیادہ تعلیم یافتہ  ترقی یافتہ   ہونے کی علامتسمجھی  جارہی ہے۔

 ہماری ذہنی غلامی  ہم کو مرعوب کر رہی ہے ،ہمارے نوجوان   الیکترانک میڈیا مین  خاص طور پر پرنٹ میڈیا میں مغرب کے لوگوں کی تصاویر دیکھتے ہیں ،اردو اخبار میں  میاں بیوی کی  خوشی  کا اظہار کرنا ہو تو  امریکی جوڑے کی تصویر ڈالتے ہیں،اسکول کے بچوں کی نوٹ بکس پر امریکی بچوں کی  تصویر ڈالتے ہیں۔کھلونوں پر ،اسکول بیاگ پر،کمپاس باکس پر،اسکول کے اڈورٹائزمنت پر امریکی بچوں کی تصویر ڈالتے ہیں۔توتھ پیسٹ پر ،صابن پر،چائے کی پتی کے ڈبے پر ،شیمپو پر امریکی عورتوں کی تصویرین ڈالتے ہیں جن کی وجہ سے  ہماری عورتیں ،نوجوان سمجھ رہے ہی وہ لوگ  بہت خوش  ہیں۔وہ میاں بیوی سب سے زیادہ خوش ہیں۔اور اسی تہذیب کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔جو کہ بہت بڑا دھوکہ ہے۔دنیا کا سب سے ناکام جوڑا  مغرب کا ہوتا ہے۔دنیا کی سب  سے ناکام دوستی  مغرب کی ہوتی ہے۔دنیا کی سب سے ناقابل اعتاد  تعلقات مغرب والوں کے  ہوتے ہیں۔

مغربی تعلیم  نے قوم کو کیا دیا  ہے؟اس کی تعلیم  نے کیا بنایا ؟

ایک مشرقی ان پڑھ آدمی  چھوٹی موٹی چوری کرتا ہے لیکن  مغربی تعلیم یافتہ برے بڑے بیک اکاونٹ کو ہی چرا لیتا ہے۔

ان پڑھ ہاتھ سے مارتا ہے جس سے  جان تو نہیں جاتی لیکن مغربی تعلیم  یافتہ  رائفل سے مار کر ہلاک ہی کرتا ہے،ان پرھ ہلکی شراب پیتا ہے مغربی تہذیب  نے  بھاری شراب پینا سکھایا،ان پرھ تو ماں باپ کو گھر میں رکھتا ہے لیکن مغربی تہذیب والا اولڈیاج ہاوس مین رکھتا ہے،ان پرھ  آدمی جرم کرکے اپنے علاقے میں رہتا ہے لیکن مغربی تہذیب والا بھاگ جاتا ہے ان پڑھ سزا ملنے سے سدھر جاتا ہے لیکن مغربی تہذیب والا اور بگڑ جاتا ہے۔

آج ضرورت ہے اس بات کی کہ  مغربی تہذیب کے بجائے مشرقی تہذیب کو باقی رکھا جائے ،کیوں کہ ان سوچ ہی الٹی ہے  ذرا غور کریں ،اگر یھودی ڈاڈی رکھے تو وہ اس کا دینی حق سمجھتے ہیں اور اگر مسلمان رکھے تو دہشت گرد سمجھتے ہیں،عیسائی نن سر  پر  کپڑاڈال لے تو اس کو پاکیزہ سمجھتے ہیں اور اگر مسلمان عورت اوڑھے تو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔ایک عیسائی  صلیب ڈالتا ہے تو اس کو  اس کا دینی حق سمجھتے ہیں لیکن اگر ایک مسلمان ٹوپی پہنتا ہے تو  ان کو برا لگتا ہے،ایک مغربی جو لباس پہنے وہ اس  کی مرضی اور آزادی کا حق سمجھتے ہیں لیکن ایک مسلمان عورت اپنی مرضی سے برقع پہنتی ہے    تو دہشتگردی سمجھتے ہیں۔اگر کوئی یہود ی کسی کو مارتا ہے تو وہ اس کا ذاتی فعل سمجھتے ہیں لیکن اگر ایک مسلمان مارتا ہے تو اسارے مسلمانوں کو ذمہ دار سمجھتے ہیں ،امریکہ میں ہٹلر کا نشان سواستک  پینٹ کرنا جرم ہے  لیکن وہی لوگ نبی کے کارٹون بنا کر مذاق اڑانا آزادی صحافت سمجھتے ہیں۔یہ   ان کی بد دماغی ہے،ایسے غیر معقول لوگوں کی تہذیب کو اپنانا اور اس پر فخر کرنا  یقیانا غیر معقول لوگوں کا ہی کام ہے۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply