درس حدیث

درس حدیث
عن ابی برزۃ الاسلمی قال قال لا تزول قدما ابن آدم يوم القيامة من عند ربه حتى يسأل عن خمس : عن عمره فيما أفناه و عن شبابه فيما أبلاه و ماله من أين اكتسبه و فيما أنفقه و ماذا عمل فيما علم۔ترمذی
*ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہین کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل قیامت کے دن بندے کے قدم اللہ کے سامنے سے اس وقت تک نہیں ہٹین گے جب تک کہ پانچ سوالات کے جوابات نہ دیں ۔اس کی عمر کے بارے میں کہ کیسے بتایا ،اس کی جوانی کے بارے میں کہ کہاں خرچ کیا ،اس کے مال کے بارے میں کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا ،اس کے علم کے بارے میں کہ کتنا عمل کیا ۔
اس حدیث میں ۵ باتیں ہیں ،ہم صرف جوانی کے بارے مین بات کرنے جارہے ہیں،
آج کل ماں باپ کی زبان پر اپنے بچوں کے بارے میں عام الفاظ یوں ہوتے ہیں ۔۔۔(چھوڑو ابھی تو 18 سال ہی کا تو ہے۔۔۔۔ بچہ ہے ۔۔۔۔لائف کو انجوائے کرنے دو۔۔ ابھی تو اسکے کھیلنے کودنے کے دن ہیں، آدھی رات کو گھر سے غائب،تو بھی جانے دو دوستوں کے ساتھ ہوگا ،،،، ، فارغ ہے گھر میں بور ہوجاتا ہے۔۔۔۔ وغیرہ و غیرہ*
*آئیے تاریخ کی نظر سے دیکھتے ہیں،،،،،،،،،،،،،،،، بچوں نے کتنی عمر میں کیا کارنامے سر انجام دیئے،،،، تا کہ ہم اس دھوکے سے نکل جائیں* ۔۔۔!
عبد الرحمن الداخل ۲۱ سال کی عمر میں اپین کو فتح کیا تھا ۔
محمد الفاتح نے ۲۲ سال کی عمر میں قسطنطنیہ کو فتح کیا تھا ۔
مسلمانوں کی اس لشکر کا سپاہ سالار جس میں سیدنا ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما جیسی شخصیات موجود تھے لیکن رسول اللہ نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو 18 سال کی عمر میں کمانڈر بنا کر بھیجا تھا ۔
محمد بن قاسم نے ۱۷ سال کی عمر میں سندھ کو فتح کیا تھا ۔
حضرت ارقم بن ارقم رضی اللہ عنہ نے صرف ۱۶ سال کی عمر میں رسول اللہ کے لئے اپنے گھر کو وقف کیا تھا ۔
اس امت کے فرعون ابو جہل کو جہنم میں داخل کرنے والے حضرت معاذ بن الجموح عمر 13 سال تھے اور حضرت معوذ بن عفراء صرف 14 سال کے تھے ۔
رسول اللہ پر نازل ہونے والی وحی کو لکھنے والے صحابی زید بن ثابت جنہوں نے صرف 17 دن میں یہود کی زبان کو سیکھ لیا تھا ان کی عمر صرف 13 سال تھی ۔
ناظرین دیکھا آپ نے یہ تھے ہمارے اسلاف ۔ اور یہ بھی یاد رکھیں ان نوجوانوں کی تربیت کتابیں پڑھ کر یا بیان سن کر نہیں ہوئی تھی بلکہ عملی طور پر اپنے بڑوں کے ساتھ رہ کر ہوئی تھی ۔آپ کو بھی ان کی تربیت اپنے ساتھ رکھ کر کرنا ہوگا ۔تاریخ میں یہ بھی دیکھیں کہ
حضرت ۱ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے جوان بیٹے اسماعیل کی اپنے ساتھ رکھ کر تربیت کی ۔
حضرت دادود علیہ السلام نے اپنے جوان بیٹے سلیمان کی تربیت کی اپنے ساتھ رکھ کر کی ۔
حضرت شعیب نے حضرت موسی کی تربیت اپنے ساتھ رکھ کر کی ۔