خود دار لوگ

خود دار لوگ
دنیا میں کچھ لوگ کتنے خود دار ہوتے ہیں کہ ہم تصور بھی نہیں کر سکتے جو بڑی بوڑھے ہونے کے باوجود ،معذور ہونے کے باوجود محنت کرتے ہیں اور روزی روٹی کا انتظام کرتے ہیں۔شریعت نے اس طرح کی محنت کرنے والوں کی بہت ہمت افزائی کی ہے۔
ما أكل أحد طعاماً خير من أن يأكل من عمل يده، وإن نبي الله داود كان يأكل من عمل يده -عليه الصلاة والسلام-بخاری
رسول اللہ نے فرمایا کہ آدمی اپنے ہاتھ کی کمائی سے بڑھ کر بہتر اور کوئی روزی نہیں کھاتا ،اور داود علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی کھایا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ رسول اللہ کے پاس ایک تندرست آدمی مانگنے آیا ،آپ نے کہا کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟اس نے کہا بس ایک چادر ہے ،آپ نے اس کو لانے کا حکم دیا اس کو فروخت کر کے ایک کلہاڑی منگائی ،اور کیا کہا جنگل کو جاو لکڑیان کاٹ کر لاو اور بیچو،ایک ھفتہ کے بعد ملو،چنانچہ ایک ہفتہ کے بعد وہ آدمی خوشی خوشی ملاقات کرنے آئے ان پر نعمت کے اثرات نظر آرہے تھے۔
دنیا میں بے شمار لوگ ہین جو بڑے خوددار ہوتے ہیں وہ کتنی بھی مشکل میں رہیں اپنا دکھڑا کسی کو نہیں سناتے ہیں،ایسے لوگوں کو ڈھونڈ کر مدد کرنا چاہئے ۔آپ نے سفر کے دوران ٹرین میں دیکھا ہوگا کہ نابینا لوگ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے کچھ نہ کچھ فروخت کر کے کماتے ہیں،کوئی کھلونے بیچ رہا ہے،کوئی الفابیٹس کے چر ٹس بیچ رہاہے،کوئی پین اور ریمس کے بکس بیچ رہا ہے،یہ لوگ بڑے خود دار ہوتے ہیں،ان سے خریدنا چاہئے تاکہ ان لوگوں کی ہمت افزائی ہو، ان سے خریدتے ہوئے قیمت کم کرنے پر مجبور نہ کیا جائے،ان سے اچھی بات کی جائے،ان دل آزاری نہ کی جائے،ان سے اپنائیت کا مظاہرہ کیا جائے،اگر غیر مسلم ہیں تو اسلام کی ہلکی سی معلومات دیں ،اگر مسلم ہیں تو عام طور پر دین سے ناواقف ہوتے ہیں،نماز کے بارے میں بھی کچھ نہیں جانتے تو ایسے لوگوں کو نماز کی تلقین کریں،اللہ سے مانگنے کی تلقین کریں۔
اس طرح کے لوگ آج کل کے بوجھ بن کر بیٹھے ہوئے نوجوانوں کے لئے بہترین مثال ہیں ان وک دیکھ کر عبرت حاصل کرنا ہوگا،اور ان لوگوں کے لئے بھی مثال ہین جو اچھے خاصے ہونے کے باوجود بھی مسجدوں مین تعاون کا اعلان کرتے پھرتے ہیں۔