حکومت مزدوروں  کے غم کو کب سمجھے گی؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قارئین  اس وقت ہندوستان  میں سب سے المناک  حالات   مزدور  پیشہ لوگوں کے چل رہے ہیں۔بڑے بڑے Cities  میں کام کرنے والے مزدور لوگ نہ اپنے گھر کے ہیں نہ  گھاٹ کے ہیں۔درمیان میں لٹک کر کسم پرسی کے عالم میں  ہیں ۔کچھ کام کرنا چاہیں تو کام نہیں  ہے ،جہاں ہیں وہیں رہنے کے لئے پیسے نہیں ہیں ۔واپس لوٹ کر اپنے گاوں جانے کے لئے  ٹروانس پورٹ کی سہولت نہیں ہے ۔کچھ لوگ  دلی سے یوپی ،ہریانہ ،بہار کا سفر اپنے ساتھ  بیوی بچوں کو لیکر پیدل ہی نکل پڑے ہیں ۔یہ کس قدر المناک  واقعہ ہے اتنا لمبا سفر  پیدل چل کر طئے کرنے مجبور ہے ۔یہ بے چارے اپنے سروں پر سامان لیکر جارہے ہیں راستوں میں پولس کے ڈنڈے کھانا پڑھ رہا ہے ۔

حکومت   ان مزدور پیشہ لوگوں کا تماشہ دیکھ رہی ہے ۔نہ ان کے کھانے کی فکر ،نہ ان کے سفر کی فکر ،نہ ان کے رہنے کی فکر ،کسی بھی قسم کے فکر سے آزاد  نظر آتی ہے ۔کتنا آسان ہے یہ کہنا  کہ جو جہاں ہے وہیں رہے ۔جہاں ہے وہیں رہنے کے لئے 2 وقت کی روٹی بھی چاہئے ،ایک سایہ بھی چاہئے ،کون ان کو روٹی دیگا ،کون ان کو سایہ دےگا ۔کتنے شرم کی بات ہے  بڑے بڑے لیڈر یہ کہہ رہے ہیں راستے میں ان کی مدد کی جائے ۔ ایک بہت بڑے سمجھ دار لیڈر نے تو یہ کہہ دیا ٹول گیٹ وا لے ان کے کھانے کا انتظام کریں ۔اب یہ بتائیں کہ ٹول گیٹ کہاں ملے ،ٹول گیٹ والے کیوں کریں ؟آخر  ان لیڈروں کی عقلوں کو کیا ہوا ہے؟کیوں  حکومت ان کی مدد نہیں کررہی ہے ،کیوں ان کے سفر کے انتظامات نہیں کئے جارہے ہیں ،کیوں ان کو جلد سے جلد اپنے گھروں کو نہیں پہنچایا جارہا ہے؟

ریاستوں کے بارڈر پر ہزاروں مزدور پیشہ  لوگ انتظار  کر  رہے ہیں ۔اور کتنے دن ان کو سرکوں پر رہنا پڑےگا ۔کیا ان کا اس قدر بڑی تعداد میں جمع ہونے وبا کا اندیشہ نہیں ہے ؟اگر حکومت چاہے تو ایک ہی دن میں سارے مزدور وں کو ان کے گھر وں تک پہنچا سکتی ہے ۔اور ان کے گھروں تک پہنچانے ہی میں  عافیت ہے ۔وبا کا اندیشہ کم ہے ۔اس کے بجائے ان مزدوروں کو بے یار ومددگار چھوڑ دینا  ان کے ساتھ ظلم ہے ۔

کیوں لیڈرس صرف عوام سے درخواست کر رہے ہیں  کہ راستوں میں ان کی مدد  کریں ،کیا ان کی پارٹی مدد نہیں کر سکتی ؟کیا پارٹی فنڈ ان کی مدد کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا ؟آکر الیکشن سے پہلے انہیں مزدوروں  کے سامنے ہاتھ جوڑ کر ووٹ مانگا تھا نا؟جب ووٹ مل گیا تو ان کی مدد    کرنے کیوں پیچھے ہٹتے ہیں؟

ہر شہر میں مزدور پیشہ لوگ   پریشان پھر رہے ہیں ، کسی لیڈر نے ان ڈھونڈ کر کچھ کھانا نہیں پہنچایا ،کچھ راشن نہیں دیا ،کچھ مدد  نہیں کی؟کیوں ہمارے لیڈر اتنے بے حس ہوچکے ہیں۔یہ فلم انڈسٹری بھی  کس قدر بے حس ہے ،وہ اے سی روم میں بیٹھ کر مزدوروں کو ہاتھ دھونے کا طریقہ سکھا رہی ہے ۔اس فلم انڈسٹری کو 70 فیصد پیسہ انہیں مزدوروں  کا  ملتا ہے ۔ان بڑے بڑے سکرین ہیرو کی فلم دیکھنے کے لئے  تھیٹروں کو پیسہ لگا کر کون جاتا ہے؟یہی مزدور پیشہ لوگوں سے  یہ تھیٹرس چلتے ہیں ،آپ کسی بھی  تھیٹر کے سامنے  کھڑے ہوجائیں ،جب  فلم ختم ہوتی ہے ،لوگ  تھیٹر سے نکلتے ہیں  تو 70 فیصد مزدور لوگ ہوا کرتے ہیں ۔آج ان ہیروں کے پاس  کروڈروں روپئے ہیں تو انہیں مزدوروں کے پسینہ کی کمائی ہے ۔لیکن ان مزدوروں کے دکھ کو سمجھنے والا ہیرو کہاں ہے؟یہ ہیرو اپنی فلموں میں مزدوروں کی بڑی ہمدردی  دکھاتے ہیں  فلمی پردے پر  ہیرو ہمیشہ مزدوروں کی مدد کرتا ہے ،ڈائیلاگ بھی کہتا ہے تو  (یہ مزدور کا ہاتھ ہے کاتیا )  کہتا ہے ۔لیکن اصل زندگی میں  مزدوروں سے کچھ لینا دینا  نہیں ہے ۔

ہم اس موقعہ پر   درد مند دل رکھنے والوں سے  گزارش کرتے ہیں  کہ ان مزدور ہیشہ لوگوں کی ضرور مدد کریں ۔ان کو کھانا دیں ،ان کو اناج دیں ،یا ان کو اپنی طاقت کے مطابق  پیسے دیں ۔اگر آپ کے گھر میں کچھ مزدور کرائے سے ہیں تو ان کا کرایہ معاف کر دیں ۔سلم ایریہ میں جائیں جہاں مزدور رہتے ہیں ان  کے مسائل کو سنیں ،ان کی مدد کریں ،اگر خود نہیں کر سکتے  تو جو کر سکتا ہے ان کی رہنمائی کریں ۔گھروں میں بیٹھ کر کورونا سے بچنے کے نسخہ بتانے کے بجائے کچھ ٹھوس کام کریں شاید زندگی کا یہ عمل  ایسے وقت کام آجائے جب کوئی کام  آنے والا نہیں ہے ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply