حج اور عمرہ  میں  کیا عورت چہرے کا پردہ کرے گی؟

 حج اور عمرہ  میں  کیا عورت چہرے کا پردہ کرے گی؟

حج وعمرہ کے موقعہ پر  خواتین کو نقاب اور دستانے پہننے سے منع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ: خواتین ایسا کوئی لباس مت پہنیں جو انکے چہرے اور ہاتھوں کے مطابق سلا ہو ا ہو، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہاتھوں اور چہرے کو ڈھانپنا ہی منع ہے۔

اور یہ حکم بالکل ایسے ہی ہے جیسے رسول اللہ نے احرام والے مردوں کو قمیص اور شلوار پہننے سے روک دیا ؛ اب اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ احرام والا آدمی  برہنہ  رہے، بلکہ تہہ بند اور چادر سے اپنے جسم کو ڈھانپ کر رکھے۔

چنانچہ مرد کو جسم کے مطابق سلے ہوئے لباس پہننے سے منع کیا گیا، اور اسے شلوار قمیض کے علاوہ دیگر سادہ کپڑے سے جسم کو ڈھانپنے کا حکم دیا گیا، یہی حکم عورت کا ہے کہ اسے نقاب اور دستانے پہننے سے منع کیا گیا، تاہم پھر بھی عورت اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کسی اور چیز سے ڈھانپ سکتی ہے۔

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:

“نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو یہ اجازت نہیں دی کہ احرام یا کسی اور حالت میں چہرہ کھلا رکھے، بلکہ صرف  نقاب پہننے سے منع کیا گیا ہے، جیسے دستانے پہننے سے منع کیا گیا، ایسے ہی مرد کیلئے شلوار قمیص پہننے کی ممانعت ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ عورت کا چہرہ مرد کے بدن کی طرح ہے، لہذا عورت کے چہرے کو ایسے لباس سے ڈھانپنا حرام ہے جو چہرے کیلئے مخصوص انداز سے تیار شدہ ہو، جیسے نقاب وغیرہ ہیں، بلکہ اسکے ہاتھ کا بھی یہی حال ہے، کہ ہاتھوں کو ہاتھ کے مطابق بنے ہوئے دستانوں سے ڈھانپنا حرام ہے، جبکہ آستین سے ہاتھوں کو ڈھانپنا، اور سر کو اوڑھنی ، دوپٹے، اور کسی کپڑے سے ڈھانپنا کہیں بھی منع نہیں ہے” انتہی

شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:

“حدیثمیں : (عورت نقاب اور دستانے مت پہنے) کا مطلب یہ ہے کہ: ایسا کپڑاچہرے پر مت پہنے جسے خصوصی طور پر کاٹ کر چہرے کے مطابق سلائی کیا گیا ہو، یا ہاتھوں کیلئے تیار کیا گیا ہو، اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ عورت اپنا چہرہ ، اور ہاتھ ڈھانپے ہی نہ ، کچھ لوگوں کی غلط فہمی ہے جو یہ مطلب بیان کرتے ہیں، ہاتھوں اور چہرے کو ڈھانپنا لازمی ہے، لیکن نقاب اور دستانوں کے بغیر” انتہی

“مجموع فتاوى ابن باز” (5/223)

شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ “الشرح الممتع” (7/165) میں کہتے ہیں:

“نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو چہرہ ڈھانپنے سے منع کیا ہو، بلکہ وارد شدہ ممانعت نقاب سے متعلق ہے، اور چہرے کوکسی بھی شے سے ڈھانپنے کی نسبت نقاب سے ڈھانپناایک خاص امر ہے کیونکہ نقاب چہرے کا مخصوص لباس ہے ، تو گویا عورت کو چہرے کا مخصوص لباس استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے، جیسے مرد کو پورے جسم کا مخصوص لباس پہننے سے منع کیا گیاہے” انتہی

خلاصہ کلام یہ نکلا کہ عورت کو حج وعمرہ کے دوران  چہرے کو   اور ہاتھوں کو ڈھانپےگی لیکن  مخصوص سلے ہوئے نقاب سے دستانوں سے نہیں بلکہ عام کپروں  سے ڈھانپےگی ۔واللہ اعلم باصواب

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 5 / 5. Vote count: 1

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply