حالات  ہمیں  کیا سکھاتے ہیں؟

دوستو بیٹھے بیٹھے خیال آتا ہے کہ  اللہ تعالی دنیا کے کونے کونے میں مسلمانوں کو آزما رہا ہے  آخر یہ آزمائش کب ختم ہوگی؟پھر خیال آتا ہے مومن کی زندگی ہی آزمائشوں سے بھری ہوئی ہوتی ہے،اور آزمائش   بڑھنے والی ہی ہیں  ختم نہین ہوں گی۔ہاں ان آزمائشوں کا ایک مثبت پہلو یہ  ضرور ہے کہ امت ایک لمبے عرصے سے  سوئی ہوئی تھی اب جاگ رہی ہے ۔دل جاگ رہا ہے دماغ جاگ رہا ہے ،سوچ جاگ رہی ہے،اتحاد کی   خوشبو پھیلتے جارہی ہے سیاسی پارٹیوں کا نقاب اٹھتے جارہا ہے ،کون اپنا ہے کون پرایا ہے ،کون ہمدرد ہے ؟کون مکار ہے بہتر سمجھ میں آرہا ہے ۔ہمارے ہی اندر  کون  ہمدرد ہے کون  لفاظی کرنے والا ہے سمجھ مین آرہا ہے۔جو لوگ کالے قوانین بنا کر ضد  کر رہے ہیں  وہ اپنی سیاسی  موت سے قریب ہورہے ہیں ۔وہ  تاریخی غلطی کر رہے ہیں۔جو لوگ ان کالے قوانین  کا ساتھ دے رہے ہیں وہ  بھی اپنی اصلیت کو ظاہر کر رہے ہیں۔آستین کے سانپ دھیرے دھیرے باہر نکل رہے ہیں ۔

حکمران  کالے قوانین  بنا کر  عوام کو مسلسل دھمکیاں  دینے سے ان کا رعب خود بخود کم ہوتے جارہا ہے   لوگ ان کے منہ پر جواب  دے رہے ہیں ۔جن کو جواب دینے سے ڈر لگتا تھا ،جن سے سوال کرنا ڈر لگتا  تھا ،آج   ان کو منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے منہ توڑ سوال کیا جارہا ہے ۔

آج ہم سب کو اس بات کو  ثابت کرنے کی ضرورت ہے  کہ وطن سے اصل محبت کا طریقہ کیا ہے ،اصل محبت کا سلیقہ کیا ہے،اصل  محبت کیسے ہوتی ہے۔کیا دنگا اور فساد مچانہ محبت ہے؟کیا  نہتے لوگوں کے گھر جلانا  وطن سے محبت ہے؟کیا کمزوروں اور غر یبوں پر ظلم ڈھانا  وطن سے محبت ہے؟کیا سڑکوں پر ٹائر جلانا وطن سے  محبت ہے؟کیا سرعام   گولیاں چلانا وطن سے محبت ہے؟

نہیں دوست ،جس کو وطن سے محبت ہوتی ہے   وہ وطن میں قتل و غارت گری کرنا   پسند نہیں کرتا ،وہ وطن کو پر امن رکھنا چاہتا ہے۔وہ ملک میں دنگا فساد نہیں چاہتا ،وہ ملک کی سڑکوں پر گولیاں نہیں چلاتا ،وہ اپنے پروس مین رہنے والوں کو(  مار دو سالوں کو) کا  نعرہ نہیں لگاتا ۔

مسلمانو   خوش ہو جاؤ کہ آج خود تمہیں اپنی ایک سنہری تاریخ رقم کرنے کا موقع ہاتھ آیا ہے۔

لیکن یاد رکھواللہ رب العزت نے فرمایا:{ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيم}* *[سورة آل عمران:126]* *یعنی مدد تو اللہ تعالی ہی کی جانب سے ہے* *جو کہ غالب اور حکمت والا ہے۔*

*اور اس مدد  کو  حاصل کرنے کے لئے تمہارے رب نے  دو چیزوں کو لازم پکڑنے کا حکم دیا {وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ } [سورة البقرة:45] یعنی صبر  اور صلوۃ (نماز)  کے ذریعے اپنے رب سے مدد مانگو۔ لہذا تم اپنے  مقصد  پر  جمے رہو، تنے رہو ، اپنے مقصد پر ڈٹے رہو ، اڑے رہو۔ اور ساتھ ہی ساتھ اپنے رب سے لو لگائے رکھو۔

یاد رکھو  اللہ ظالم کو مہلت دیتا ہے ،ڈھیل دیتا ہے لیکن     انجام  تو  متقیوں کا ہے ۔کامیابی مومنوں  کی ہے ،لیکن  اس کامیابی کے لئے  ہمیں کچھ چیزوں سے آزادی حاصل کرنا ہوگا ۔

جیسے  بد گمانی سے  آزادی ،دھوکہ سے آزادی ،گھمنڈی سے آزادی ،غرور سے آزادی ، دولت کی گھمنڈی سے آزادی ،خاندانی تعصب سے آزادی ،غلط فہمیوں سے آزادی ،رسم ورواج سے آزادی ،جھوٹ سے آزادی ،ظلم وجبر سے آزادی ،قطع رحمی سے آزادی ،انا پرستی سے آزادی ،مفاد پرستی سے آزادی ،نافرمانیون سے آزادی ،اختلاف سے آزادی ،شرک وبدعات سے آزادی ۔جب ان چیزوں سے آزادی حاصل کریں گے تو  ظالموں سے آزادی مل ہی جائیگی  ان شااللہ ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply