کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ بیوی کیا چاہتی ہے؟

بیوی کیا چاہتی ہے؟
گھر کو گھر بنانا اور آپ کو خو ش ومطمئن رکھنا محض آپ کی بیوی ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ مرد کی بھی ذمہ داری ہے۔ جس طرح آپ چاہتے ہیں کہ بیوی آپ کی مر ضی اور خوا ہش کے مطا بق کام کرے ۔ اسی طر ح ایک شو ہر اور خاندان کا ذمہ دار ہونے کے نا طے مرد پر بھی ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ آپ اپنی بیوی کی جا ئز خوا ہشات کا احترام کریں اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کی پسند و نا پسند معلوم کریں ۔ یہ جاننے کی کو شش کریں کہ آپ کی بیوی آپ سے کیا چاہتی ہے ؟ اور کیا نہیں چا ہتی ؟
ایک عورت کی سب سے بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ اس کا شوہر اس کی عزت کرے احترام کرے اور اس سے محبت کرے۔اس کا خیال رکھے ،
مر دو ں اور عورتو ں میں ایک بڑا نا زک اور اہم فر ق یہ ہو تاہے کہ مر د اپنی بیو ی سے جسمانی و جنسی لگاﺅ کا زیا دہ خوا ہش مند ہو تا ہے ۔ جب کہ عورت اپنے شوہر سے جذبا تی اور قلبی لگا ﺅ کی ضرورت زیادہ محسوس کرتی ہے ۔ جو مر د اپنی بیویو ںسے کم بات کرتے ہیں ۔ ان کی با تو ں پر تو جہ نہیں دیتے ، انہیں اس با ت پر خاص توجہ دینی چاہیے کہ ان کی بیویا ں ان کی آواز سننے کے لیے بے تا ب رہتی ہیں ۔ حتیٰ کہ اگر دفتر سے ان کے شو ہر کا فون آجائے اور انہیں ایک جملہ ہی سننے کو مل جائے تو گھنٹو ں شوہر کی آوا ز ان کے کا نو ں میں رس گھولتی رہتی ہے ۔ شوہروں کو چاہیے کہ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر آتے وقت چند جملے دل لگی اور چاہت کے اندا ز میں ضرور کریں تاکہ وہ آپ کی عدم مو جو دگی میں آپ کی با تو ں کو سو چ کر خو ش و خرم رہے ۔
ایک بیوی اپنے شوہر سے وقتا فوقتا تحفے کی امید رکھتی ہے
لیکن تحفے کا انتخا ب اصل چیز ہے مثال کے طور پر اپنی بیو ی کو اس کی پسند کی کوئی کتا ب ، رسالہ یا اس کی پسند کے کپڑے اور جیو لری کا تحفہ دینا بیوی کے لیے زیا دہ خوشی کا با عث ہو گا ۔ اس لیے شوہروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کی پسند پر نظر رکھیں اور پھر جان لینے کے بعد جب بھی مو قع ملے ، چاہت سے پیش کر دیں یقینا آپ کی بیوی جھو م اٹھے گی ۔
ایک بیوی کی امید اور چاہت ہوتی ہے کہ اس کا شوہر اس کے گھریلو کا م میں ہا تھ بٹائیں۔آپ کتنے ہی بڑے عہدے پر کیو ں نہ ہو ں ۔ گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے کے لیے بیوی کے ساتھ کا م کا ج میں شرکت مفید ہے ۔ وہ چا ہتی ہے کہ چھٹی کے دن اگر وہ سا لن بنا رہی ہے تو آپ سلا د کا ٹ لیں وہ بر تنو ں پر صابن لگا کر پانی سے دھو رہی ہے تو آپ یہ بر تن اٹھا کر الما ری میں رکھتے جا ئیں ۔ بیوی کو اس وقت بہت خو شی ہو تی ہے کہ جب وہ اپنے شوہر کو اپنے ساتھ گھریلو کا م کاج کرتے دیکھتی ہے ۔ لیکن اس طرح اس وقت بہتر ہوتا ہے جب آپ میاں بیوی الگ رہتے ہوں ،اگر آپ والدین کے ساتھ ہیں ،والدہ کے سامنے اگر بیوی کا ہاتھ بٹائیں گے تو والدہ آگ بگولہ ہوجاتی ہے ،وہ اپنا غصہ آپ پر نہیں اتارےگی بلکہ زآپ کے باہر جانے کے بعد آپ کی بیوی پر ساری بھڑاس اتارےگی۔ماں یہ سمجھتی ہے کہ اس لڑکی نے میرے بیٹے کو غلام بنا رکھا ہے وہ عورتوں کے کام کر رہا ہے،میرا بیٹا دن بھر باہر کام سے تھک کر آتا ہے یہ لڑکی پھر اس کو گھریلو کام لگاتی ہے۔پھر ایک نہ ختم ہونے والی جنگ شروع ہوجاتی ہے۔اگر چہ آپ اپنی خواہش ہی سے یہ کام کرتے ہیں لیکن ماں سمجھتی ہے کہ بہو اس سے کام لے رہی ہے۔اس سلسلہ میں ہماری ماوں کا ذہن اس قدر وسیع نہیں ہے۔ہاں یہ بات بھی ہے ساری مائیں ایسی نہیں ہیں لیکن جو بھی ہیں وہ تعداد میں زیادہ ہی ہیں۔ ہماری ماوں کے ذہنوں میں یہی ہے کہ امور خانہ داری محض بیویو ں کی ذمہ دا ری ہے حالانکہ سو چ کا یہ اندا ز بالکل غلط ہے ۔اور بڑے مزے کی بات یہ بھی ہے کہ یہی کام اگر ان کا داماد کرے تو بہت خوش ہوتی ہیں بہت تعریف کرتی ہیں کہ ہمارا د اماد اپنی بیوی کا کتنا خیال رکھتا ہے کیسے ساتھ دیتا ہے۔ہمارا داماد بہت پیارا ہے ۔دیکھا آپ نے اپنا بیٹا بہو کا ہاتھ بٹائے تو بیوی کا غلام اور اپنی بیٹی کا ہاتھ بٹانے والا داماد بہت بااخلاق ۔اس نظریہ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ یا درکھئیے ! آپ کی بیوی آپ کو محض اپنا شریک حیا ت ہی تصور نہیں کر تی بلکہ وہ آپ کو اپنا شریک کا ر بھی بنا نا چاہتی ہے۔ روز گا رکے لیے گھر سے جا نے سے پہلے اور آنے کے بعد ایک کونے میں پڑے رہنا یعنی بے اعتنا ئی والا رویہ ظاہر کرنا اور بیوی کو اپنے ذاتی کا موں کی فرمائشیں کر کے گھر یلو کام کا ج میں مصروف رکھنا اور خود آرام سے کسی کونے میں پڑے رہنا درست بات نہیں ہے۔جو مر د گھریلو کا م کا ج اور بچو ں کی دیکھ بھال میں اپنی بیویو ں کا ہا تھ بٹاتے ہیں ، وہ پر سکون خانگی زندگی گزارتے اور بیویو ں سے بہتر تعلق رکھتے ہیں
بیوی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی خوبیوں کو پہچانیں اور اس کی تعریف کریں۔یہ بات پکی ہے کہ ہم جتنی خوبیوں کا تصور کرتے ہیں وہ ساری اس میں ہونا ضروری نہیں ہے۔بسا اوقات ہم جس خوبی کو چاہتے ہیں اس سے بہتر خوبی کچھ اور ہوتی ہے لیکن ہم اس کی طرٖف دھیان نہیں دیتے ،اور اس کی قدر بھی نہیں کرتے ،جب کسی چیز کی قدر نہیں کی جاتی تو دھیرے دھیرے وہ خوبی ختم ہوجاتی ہے،نتیجہ میں نہ ہماری مطلوبہ خوبی پیدا ہوتی ہے نہ اس کی اصل خوبی باقی رہتی ہے۔ ہم اپنی مطلوبہ خوبی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے اگر پیدا ہوجائے تو بہت خوب اگر مشکل ہورہی ہو تو اسی کی موجودہ خوبی کو نکھاریں تعریف کریں ،اس کا سپورٹ کریں اور اس خوبی کو اپنے لئے کس طرح فائدہ مند بنایا جاسکتا ہے غور رکیں۔
ایک بیوی چاہتی ہے اس کے ماں باپ کی عزت کریں ،اس کے رشتہ دار ملاقات کرنے آئیں تو ان کی خاطرداری کریں۔خاندان میں سب کے سامنے اس کی کوئی غلطی کا اظہار نہ کریں اگر کچھ اصلاح کرنا ہو تو تنہائی میں بھی کیا جاسکتا ہے۔بیوی چاہتی ہے کہ اس کی نند جاسوسی نہ کرے اگر غلطی ہوتو اس کے سامنے اس کی اصلاح کریں۔بیوی چاہتی ہے کہ اس کو گھر کا فرد سمجھیں ،اس سے بھی مشورہ لیں یا کم از کم کوئی کام ہورہا ہے تو پہلے ہی اطلاع دیں۔عام طور پر یہ دیکھنے مین آتا ہے کہ بیوی کو بہو کو گھر کے کسی بھی اہم کام میں شامل نہیں کیا جاتا ہے ۔اس کو الگ تھلگ ہی رکھا جاتا ہے،صرف فلاں وقت فلاں کام کرنا ہے صرف کام کا حکم دیا جاتا ہے ۔یہ کام کیوں ہورہا ہے ،یہ دعوت کیوں ہورہی ہے کون آرہے ہیں اس کی خبر نہیں ہوتی ہے۔یہ بالکل غلط بات ہے ،بیوی بھی گھر کی فرد ہے۔بہو بھی گھر کی فرد ہے اس کو بھی شامل رکھنا ضروری ہے۔ایک بیوی چاہتی ہے اس کا شوہر محنتی رہے گھریلو اخراجات آسانی سے پورے ہوں،بچوں کی فیس،وقت پر ادا کرے،اگر گھر کرایا کا ہو تو وقت پر ادا کرے۔ایک بیوی چاہتی ہے کہ کام سے فارغ ہوتے ہی شوہر سیدھے گھر آئے،اس کے ساتھ اور بچوں کے ساتھ وقت بتائے۔اور یہ مطالبات ناجائز نہیں ہیں بلکہ اس کا حق ہے،جو آج ہم نہیں دے رہے ہیں۔