بیماریاں اور اسلام کی تعلیمات

بیماریاں اور اسلام کی تعلیمات
قارئین اس وقت ساری دنیا میں بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر بیان کئے جارہے ہیں ،لوگ ان پر عمل بھی کر رہے ہیں ،ان ساری احتیاطی تدابیر کے ساتھ مومن کا ایک بڑا بچاو فارمولہ دعاوں کا اہتمام بھی ہے ۔
کسی بھی بلا نازل ہونے سے پہلے اس دعا اہتمام کیا جائے ۔بلائیں تو صبح وشام نازل ہورہی ہیں ایسے نازک دور میں ہمیں پیارے نبی کی بتائی ہوئی دعاوں کا اہتمام کرنا ہوگا ۔
بسم اللہ الذی لایضر مع اسمہ شئی فی الارض والا فی السماء وھو اسلمیع العلیم ۔
اس دعا کو روزانہ صبح میں تین مرتبہ ،شام میں تین مرتبہ ضرور اہتمام کریں ۔
ہر وقت زبان پر لاالہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالیمن کی دعا جاری رہے ۔جو بھی اس دعا کو پڑھے گا اللہ اس کی دعا ضرور قبول کرےگا ۔احمد۔اور آدمی جس مصیبت میں ہوگا اس مصیبت سے نکلنے کے راستے پیدا کرےگا ۔اس کے ساتھ ساتھ اور ایک دعا کا بھی اہمام کریں ۔
بخاری کی حدیث ہے جس مین نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ۔ وَعَنْ أَبي هُريَرةَ t، عن النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهْدِ الْبَلاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَماتَةِ الأَعْدَاءِ متفقٌ عَلَيْه
تم لوگ ہمیشہ اللہ کی پناہ طلب کرتے رہو،بلاوں کی برائی سے ،بد بختی سے،برے فیصلوں سے ،اور دشمنوں کی ہنسی سے ۔ اس دعا کا ہمیشہ اہتمام کریں ۔اسی طرح جب بھی گھر سے نکلیں تو دعا پڑھ کر نکلیں ۔
بِسْم اللَّهِ توكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، وَلا حوْلَ وَلا قُوةَ إلاَّ بِاللَّهِ،
عنْ أنسٍ t قَالَ: قالَ: رسولُ اللَّهِ ﷺ: مَنْ قَالَ -يعنِي إِذَا خَرَج مِنْ بيْتِهِ-: بِسْم اللَّهِ توكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، وَلا حوْلَ وَلا قُوةَ إلاَّ بِاللَّهِ، يقالُ لهُ هُديتَ وَكُفِيت ووُقِيتَ، وتنحَّى عَنْهُ الشَّيْطَانُ رواه أبو داودَ،
پیارے نبی کا فرمان ہے جو کوئی گھر سے نکلتے ہوئے اس دعا کو پڑےگا اس سے کہا جائیگا تم کو ہدایت مل گئی ،یہ دعا تمہارے لئے کافی ہے،اور ہر قسم کے شر سے بچا لئے گئے ،اور پھر شیطان اس سے دور ہوجاتا ہے۔
جب بیماری عام ہوجائے تو شریعت کا حکم ہے کہ ادھر ادھر نہ پھرے ۔جیسے کہ نبی کا فرمان ہے اگر کسی زمین پر کوئی وبا ہو تو وہان کا سفر نہ کریں ۔
عبد الرحمن بن عوف قال سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّه ﷺ يَقُولُ: إذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأرْضٍ، فلاَ تَقْدمُوا عَلَيْهِ، وإذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلا تخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ فَحَمِدَ اللَّه تَعَالى عُمَرُ t وَانْصَرَفَ، متفقٌ عَلَيْهِ
عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کو فرماتے ہوئے سنا ہے اگر کسی شہر میں وبا پھیل جائے وہاں کا سفر نہ کو ،اگر تم جس شہر میں رہتے ہو وہاں وبا پھیل جائے تو اپنے شہر چھوڑ کر نہ جاو ۔
ایسے ماحول میں جب کہ ہر جگہ لوگ پریشان ہوں ،تو ایسے ماحول سے نکلنے کے لئے ہمیں اچھے کام بھی کرنا چاہئے جیسا کہ نبی کا فرمان ہے ۔
عن أنس بن مالك ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” المعروف إلى الناس يقي صاحبها مصارع السوء ، والآفات ، والهلكات ، وأهل المعروف في الدنيا هم أهل المعروف في الآخرة ” .حاکم
انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا ،لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنے سے اللہ بری موت سے ،آفتوں سے ،ہلاکتوں سے بچاتا ہے ۔جو دنیا میں بھلے کام کرتے ہیں ان کو آخرت میں بھی بھلا ہی نصیب ہوتا ہے ۔
اس بھیانک آفت سے بچنے کے لئے دینی ودنیوی دونوں تدابیر اختیار کرنا چاہئے ۔
کہا جاتا ہے کہ اس طرح کی بیماریاں
1 چھینک سے منتقل ہوسکتی ہیں۔
2 چھونے سے منتقل ہوسکتی ہیں ۔
3 مریض سے ہاتھ ملانے سے منتقل ہوسکتی ہے ۔
اس کورونا کے کچھ علامات بیان کی جاتی ہیں ۔
1 شدید بخار
2 حلق مین درد
3 سانس میں تکلیف
4تھکان ،پٹھوں میں درد محسوس ہوتا ہے ۔
اس طرح کی وبا سے بچنے کے لئے دعاوں کے ساتھ
1 مسلسل ہاتھ دھوئیں
2 چھینک کے وقت منہ بند رکھے ۔
3 گوشت کو خوب پکائیں
4 ماسک کا استعمال کریں
5 گرم پانی کا استعمال کریں ۔
6 جب بھی باہر گھر آئیں تو چہرہ دھوئیں ،ہاتھ دھوئیں ۔
7 وٹامن سی کا استعمال بار بار کریں ۔
ان سب دعاوں کے بعد ،احتیاطی تدابیر کے بھی کسی کو آجائے تو یہ مقدر ہی ہے ،اور جس کے مقدر میں لکھا گیا ہے اس کو کوئی طاقت روک نہیں سکتی ۔اس کو آکر رہیگی ۔کیوں کہ اللہ نے قیامت کی تقدیریں لکھ رکھی ہیں ،اگر کسی کی موت کورونا سے ہی لکھی ہے تو کوئی علاج بچا نہیں سکتا ،کوئی دوا کام نہیں کر سکتی ۔
ہمارا تقدیر پر بھرپور ایمان ہے تقدیر کو کوئی ٹال نہیں سکتا ہے ۔اگر کوئی تقدیر کا بہانا بنا کر احتیاطی تدابیر نہ کرے تو وہ دین کی اصل روح کو سمجھ نہیں پایا ۔پہلے مکمل طور پر اسباب اختیار کرتے ہوئے پھر اللہ پر بھروسہ کرنا ہوگا ۔