۱آج کل ہمارے بچوں کا  شیڈول ایسا بن چکا ہے کہ اس کو کھیلنے کا موقعہ ہی نہیں مل رہا ہے،صبح سویرے بچے اسکول جاتے ہیں ،پھر شام  ۴،۵ بجے گھر لوٹ کر آتے ہیں،اپنا وزنی بیاگ کندھوں سے نکال کر   کچھ کھاتے ہیں  یا پیتے ہیں لیکن ذہن میں مسلسل ہوم ورک  ٹیسٹوں  کا بھوت سوار رہتا ہے ،پھر تھوڑی ہی دیر میں  مغرب ہوجاتی ہے یا تو ٹیوشن   میں مشغول    ہوجاتے  یا پھر  ہوم ورک میں ۔جن اسکولوں میں ہمارے بچے پڑھتے ہیں  وہاں پر کھیلنے کا اسپیس  بھی نہیں ہوتا ہے خیر یہ حالات کی  مجبوری ہے ۔لیکن بچوں کو کھیلنے کے لیے کافی وقت مہیا کرنا ہوگا ، تا کہ ان کی جسمانی صحت بھی برابر ہو اور بچوں میں کھیلنے کی جو خواہش ہو وہ بھی پوری ہورہی ہو۔

2۔انہیں مفید اور ذہن کو   کھولنے  والے کھیلوں میں مشغول رکھیں۔بچوں کو  فون سے مکمل طور پر دور ہی رکھیں ۔بچوں کو فون سے دور رکھنے کا طریقہ  یہ ہے آپ ان کے سامنے فون استعمال نہ کریں ،جتنی ضرورت ہو اتنا ہی استعمال کریں پھر اٹھا کر کہیں دور رکھ دیں ۔وہ روئیں یا ضد کریں تو بھی دیں ،چند دن وہ ضد کر کے پھر خاموش ہوجائیں گے ۔

3۔انہیں آزادی دیں کہ خود جو چاہے کھیلے۔البتہ آپ ان کی نگرانی کریں۔

4۔بچوں کو  موسم گرما کی تعطیلات میں  تیراکی ،نشانہ بازی اور اس طرح کے دیگر سرگرمیوں سے آشنا بنائیں۔فٹ بال ،والی بال ،کھیلنے کی عادت ڈالیں ۔

5۔بچے کے ساتھ کھیلیں اور کبھی کبھی جیتتے جیتتے  ان  سے کھیل ہار جائیں۔

6بچوں کو متوازن صحت بخش غذا فراہم کرنا چاہئے۔جنک فوڑ سے دور رکھیں ،کرکرے  اور چپس سے دور رکھیں ۔

7۔بچے کے اشیاء اور اس کے کھانے پینے وغیرہ کے متعلق اہتمام رکھیں۔

8۔کھانے پینے کے معاملے میں بچوں کا خیال رکھیں کہ کہیں وہ حد سے تجاوز تو نہیں کررہے ہیں؟یا وہ غیر متوازن اشیاء تو نہیں کھاتے؟

9۔بچے نے اگر کوئی شرارت کی ہو توکھانے کے دوران اسے ڈانٹنا نہیں چاہئے۔

10۔بچوں کو ان کی پسند کا کھانا کھلاتے رہیں۔جس کھانے سے انہیں دلچسپی نہیں ہوتی وہ زبردستی انہیں مت کھلائیں۔جب کھانا بنارہے ہوں تو ان سے  مشورہ بھی لیتے رہیں۔گھر کے  کاموں مین مشورہ لیں،گھر میں کاموں میں ذمہ داریاں  دیں۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply