بچوں کو کبھی ماں باپ ہی تباہ کر دیتے ہیں

قارئین ہمارے  معاشرہ کے  اکثر مسائل  ہمارے اپنے ہاتھوں کے پیدا کئے ہوئے ہوتے ہیں ۔جانے انجانے میں ہم اپنے سلوک سے ،باتوں  سے کاموں سے ،ایسے کام  کرتے ہیں جن سے ہمارا خاندان تباہ ہوجاتا ہے ۔گھر بھی بکھر جاتا ہے ۔

جیسے کچھ عورتیں  اپنے شوہر  کے ظلم کو اپنے بچوں کے سامنے بیان کرتی ہیں  کبھی بڑھا چڑھا کر بیان کرتی ہیں کبھی  برابر بیان کرتی ہیں لیکن غیر شعوری طور پر  وہ اپنے بچوں کو نفسیاتی طور پر تباہ کرتی ہیں۔یاد رکھیں   کبھی باپ اپنے بچوں کے سامنے   ان کے ماں کی بے عزتی ہے گالیاں دیتا ہے ،کبھی  کبھی مار بھی دیتا ہے ،اس طرح وہ ا پنے بچوں کی نفسیات کو تباہ کر رہا ہے ۔میاں بیوی میں چاہے کتنا بھی اختلاف ہو وہ بچوں کے سامنے کھل کر نہیں آنا چاہئے ورنہ بچے ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں ،احساس کمتری کے شکار ہوسکتے ہیں۔

اسی طرح   بچے  کسی چیز کی فرمائش کر تے ہیں  تو  یا تو ہر صورت میں  انکی فرمائش پوری کی جاتی ہے    یا سختی سے رد کر دی جاتی ہے  ۔بلکہ ہونا تو  یہ چاہیئے کہ بچوں کو کبھی محبت سے  سمجھایا  جائے کہ  بیٹا وہ چیز  تمہارے لئے فائدہ مند نہین ہے یا سمجھا یا جائے کہ اس وقت وہ خرید کر نہیں دے سکتے پھر کبھی دلائی جائیگی ۔ان شاللہ ۔لیکن یاد رکھیں  جب آپ انکار کریں تو ایک معقول وجہ ہونا ضروری ہے ۔

کبھی کبھی خاندان  والوں کے ظلم و ستم کہانیاں  بچوں کے سامنے بیان کئے جاتے ہیں  اور اکثر اوقات اپنے بچوں کو یہ بتانا کہ دادی دادا یا تایا چاچا پھپھو  ہم پر  ظلم کرتے تھے ، آپ سے محبت نہیں کرتے یا دکھاوے کی محبت کرتے ہیں اس طرح  کی باتوں سے بچوں کے دلوں میں نفرت پیدا ہوجاتی ہے۔اور پھر ایک لمبی    cold war  چل پڑتی ہے ۔آپ لوگ اس طرح کی چیزوں سے بچے رہیں ۔

یہ ساری  باتیں بچوں کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوتی ہیں بچے منفی روئیے سیکھتے ہیں ان کے دل میں خاندان کے متعلق منفی جذبہ ابھرتا ہے ۔

 کچھ بچے اس احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان سے کوئی محبت نہیں کرتا ہے ،سب لوگ نفرت کرتے ہیں ۔

کبھی خاندان میں دعوتیں ہوتی ہیں ،شادی بیاہ ہوتے ہیں تو مالداروں کو بہت توجہ دی جاتی ہے ،ان کی بہت خاطر مدارات  کی جاتی ہے ،جو غریب رشتہ دار ہوتے ہیں ان کو مکمل  نظر انداز کردیا جاتا ہے ۔اس سے بھی بچوں پر برا اثر پڑتا ہے ۔بچے سمجھتے ہیں مالدار ہوں تو ہی عزت ملےگی ورنہ نہیں ۔یہ بہت ہی خطرناک بیماری ہے اس سے بچوں کو بچا کے رکھنا ضروری ہے ۔

 بچوں کا ذہن بڑا نازک ہوتا ہے اس لئے  ان کو  خاندان کی سیاست    ،خاندان کی اندرونی لڑائیوں ،خاندان کی ناچاقیوں   سے دور ہی رکھنا ہوگا ۔ورنہ ہمارے بچوں کے تباہی کا ذریعہ ہم خود بن جاتے ہیں ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.3 / 5. Vote count: 6

No votes so far! Be the first to rate this post.

1 thought on “بچوں کو کبھی ماں باپ ہی تباہ کر دیتے ہیں

Leave a Reply