بچوں کو مشکلات کا سامنا کرناسکھائیں

بچوں میں مشکلات کا سامنا سکھائیں

ناطرین   مشکلات اور زندگی ایک دوسرے کا لازم وملزوم  ہیں  جہاں  جینے کی تمنا ہوگی وہاں مشکلات    ضرور ہوں گی ۔مگر اللہ جس کو  آسان کرے بس وہی آسان ہون گی ۔عام طور پر ہم اپنے بچوں کو  ہر چھوٹی بڑی  مشکلات سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ  ہمارے بچے تھوڑی سی بھی مشکل اٹھائیں،ہماری خواہش ہوتی ہے ہم جو چیزیں  بچپن میں نہیں ملی تھی  وہ ساری چیزیں  مہیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں،نتیجہ میں ہمارے  بچوں میں دن بدن آسان پسندی کی عادت پڑھ جاتی ہے۔

ہم اپنے بچوں کو  زندگی  کے میدان میں چھوڑیں ،تا کہ ان میں مشکلات کو قابو  پانے کی صلاحیت پیدا ہو،اگر  ہم  حد سے زیادہ لاڈ وپیار کریں گے ،مشکلات سے پمیشہ دور ہی رکھیں گے  تو  آئیند چل کر اپنی زندگی  میں مشکلات  سے بہت جلد گھبرا جائیں گے  کیوں کہ انہوں  نے مشکلات کو دیکھا ہی نہیں ہے،یا تو ہار جائیں گے یا دوسروں کے محتاج بن کر رہ جائیں گے۔اگر گلی محلے  میں  بچے بچے لڑیں تو  فورا دفاع کرنے  یا دوسرے بچوں کو ڈانٹنے  خود نہ جائیں ،بلکہ اپنے بچوں کو ہی مسئلہ  حل کرنے چھوڑ دیں،آج  آپ  سامنے ہیں ان کو سکھا  سکتے ہیں ،لیکن  آج آپ  ہر معاملے مین آگے بڑھ کر خود ہی حل کرتے رہیں گے تو  بچوں میں   مسائل کو  حل کرنے کی  صلاحیت پیدا نہیں ہوگی،جب  آپ کے بچے حقیقی زندگی  میں مسائل  کا سامنا کریں گے  تو اس وقت شاید آپ موجود نہیں ہوں گے ،پھر زمانہ سکھائیگا ،جب زمانہ سکھائیگا تو  محبت وشفقت سے نہیں سکھائیگا ،بلکہ بڑی ٹھوکر مار کر بے دردی سے سکھائیگا۔چاہے اسکول میں ہوں ،چاہے گھر مین  ہوں،گلی محلے میں ہوں ،یا مسجد مین ہوں ،یا مدرسہ میں ہوں ،یا بازار مین ہوں ،یا فنکشن میں ہوں،ان کو مشکلات پر غالب آنا سکھائیں،جیسے اسکول جارہے ہوں  تو ہم لوگ  ہر وقت ہر جگہ   بیاگ ہم ہی تھام لیتے ہیں،نہیں ،بچوں کو بھی اٹھانے دیں تاکہ وہ بھی  اس کی عادی بن جائیں،    دکان سے کچھ سامان لارہے ہون تو تھوڑی دیر ان کو بھی  سامان پکڑنے دیں   ،گھر کے سارے کام خود  ہی نہ کریں بلکہ بچوں کو بھی لگائیں،تاکہ وہ لوگ کام کے عادی بنیں،بچیاں ہون تو مان کے ساتھ  ہاتھ بٹھا نے کی عادت  ڈالیں ،بچے ہوں تو والد کا ہاتھ بٹھانے کی تربیت دیں،آپ کا حد سے زیادہ لاڈ وپیار بچوں کو   کاموں سے مکمل دور رکھنا ان کو  سست اور کاہل بنا دیتا ہے،بلکہ   ان کی ہر ضد پوری کرنا بد اخلاق بھی بنا دیتا ہے،اگر آپ چاہیں تو آزما کر دیکھ لیں،چند دن تک اس کی ہر ضد پوری کریں ،کام سے بالکل دور رکھیں   پھر آپ کسی دن ان کی مانگ کو پوری نہ کریں ،یا کوئی کام لگائیں تو آپ کے بچے  بداخلاقی سے پیش اائیں گے۔یا  مہمانوں کے سامنے ،عام لوگوں کے سامنے بد اخلاقی کا مظاہرا کریں گے،حد سے زیادہ محبت   ،ان کی حمایت،ان کو مشکلات سے دور رکھنا ان کو ہر گز  بااخلاق ،بلند ہمت  ،نڈر نہیں بنا سکتا ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply