دوستو آج کل کاروبار میں سب سے زیادہ ایڈورتائزمنٹ کو  اہمیت دی جاتی ہے،کمپنیاں تشہیر کے لئے کروڑون روپیہ لگا دیتی ہیں اور اس کے لئے حلال وحرام تمام ذرائع کا استعمال کیا جاتا ہے اسی پس منظر ہم یہ بتانا چاہتے ہیں ایڈورٹائزمنٹ کے لئے اسلام ہمیں کیا رہنمائی کرتا ہے؟تشہیر کیا چیز ہے؟

مارکیٹنگ میں فروخت کرنے والا)خریدار کو اپنی پروڈکٹ کی تفصیلات اس طرح پہنچاتاہے کہ خریدار اس کی طرف راغب ہو کر اس کو خریدے اور زیادہ سے زیادہ Sale ہو۔

تشہیر(ایڈورٹائزنگ)کے لیے چونکہ آج کل کے زمانہ میں بہت سے ذرائع استعمال کیے جارہے ہیں، مثلا: Personal selling ،آن لائن ،ای میل ،ریڈیو ،ٹی وی ،اخبارات ،سائن بورڈ ،بینرز وغیر ہ وغیرہ ۔ان کے ذریعہ سے اشتہارکو ایسے انداز میں ترتیب دے کر عوام کے سامنے پیش کیا جاتاہے، تاکہ پروڈکٹ سے عوام الناس باخبر ہوں اور پروڈکٹ ان میں مقبولیت پائے ۔ اسلام میں تشہیر فی نفسہ جائز ہے ۔

لیکن تشہیرمیں کچھ باتوں کا ٰخیال رکھنا ضروری ہے :

خریدار کو پروڈکٹ کے بارے میں درست معلومات دینا چاہیں۔ جو جو خوبیاں ہوں وہ بھی بتائی جائیں اور اس میں اگر کوئی خامی ہوتو وہ چیز یا تو فروخت ہی نہ کی جائے، ورنہ اس کا وہ عیب بتا کر فروخت کیا جائے۔

پروڈکٹ میں جتنی خصوصیات واقعتا پائی جاتی ہیں اتنی ہی خریدار کو Communicateکرنی چاہیں۔ زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے اگر خریدار متاثر ہوگیا اورآپ نے چرب زبانی یا کسی بھی طریقہ سے خریدار کو اپنے دام میں پھنسالیا ، اس نے وہ چیز خرید لی اور پھر وہ مطلوبہ معیار کی نہ ہوئی تو یہ خریدار کو دھوکہ دینے کے مترادف ہوگا اور دھوکہ شرعاً حرام ہے ۔

آج کل تشہیر ی اشتہارات میں پروڈکٹ کی خوبیوں (Qualities )کو جلی حروف میں لکھا جاتاہے، جبکہ اس کے نتیجہ میں خریدار پر عائد ذمہ داریوں کو اتنا باریک لکھا جاتاہے کہ بسااوقات اس کی طرف دھیان ہی نہیں جاتا۔ جس سے اشیا  کی مناسب وضاحت خریدار کے سامنے نہیں آتی اور اشیا کو خریدار سے چھپانا لازم آتاہے۔اور گاہک واضح طور دھوکہ کھا جاتا ہے۔

 پروڈکٹ کے ریڈیو ،ٹی وی وغیرہ پر تشہیر کے لیے موسیقی کا استعمال بھی عام رواج پاچکا ہے ۔گانا بجانا ،ساز ،موسیقی اور اس طرح کی دوسری خرافات پر شریعت مطہرہ نے وعید ذکرکی ہے اور موسیقی اللہ تعالیٰ کی لعنت کا باعث ہے۔ جو کام اللہ عزوجل کی جانب سے باعث لعنت ہو اس میں کیا برکت ہوگی۔اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

پروڈکٹ کی تشہیر میں جاندار تصاویر خصوصاً عورتوں کی تصاویر کا استعمال کسی طرح بھی شرعاً درست نہیں ہے۔ جاندار کی تصویر بنانا اور بنوانا حرام ہے۔ احادیث مبارکہ میں تصویر سازی کرنے والوں کے بارے میں بہت سخت وعیدات ذکر کی گئی ہیں ۔ا س پر مستزاد یہ کہ عورتوں کی فحش تصاویر جنسی ہیجان کا باعث بھی بنتی ہیں ۔

تشہیر کے لئے  اس قسم کے تما م ذرائع استعمال کرنے سے عوام الناس کو مہنگائی کے بوجھ میں لاددیا جاتاہے، کیونکہ موسیقی والے اور عورتیں جو مخصوص اسٹائل کے ساتھ پروڈکٹ کے لیے ماڈلنگ کرتی ہیں۔ اس کے عوض لاکھوں روپے کمپنی ان کو اداکرتی اور اس کے علاوہ مزید سہولیات بھی مثلا تین سال وہ پروڈکٹ اس عورت کو جب اور جتنی مقدار میں مطلوب ہوگی وہ کمپنی کی طرف سے اسے مفت دی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کمپنی یہ سارے اخراجات اپنی جیب سے تو نہیں کرتی بلکہ یہ رقم پروڈکٹ کی قیمت (Cost ) میں شامل کرکے عوام الناس سے وصول کرتی ہے۔ اس طرح پانچ کی چیز پچاس کی بن جاتی ہے، جس کاعوام کو نقصان ہی نقصان ہی ہے ۔:

 آج کل کی نوجوان نسل میں چونکہ دین سے دوری پائی جاتی ہے اور اس پر مستزاد اس طرح سے فحش قسم کے تشہیر ی اشتہارات کی اتنی بھرمار کہ ہر طرف بے حیائی ہی بے حیائی نظر آئے ۔اس سے ایک طرف تو نوجوان نسل جنسی بے راو روی کا شکار ہوتی ہے اور دوسری طرف معاشرے میں ان لوگوں کو تشہیر کے ذریعہ ملنے والے پروٹوکول سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہی انداز عزت کامعیار ہے۔ جس سے وہ ان کے اسٹائل ،لباس ،فیشن وغیرہ کی نقالی کرتے ہیںاور اس پر فخر محسوس کرتے ہیں ۔اس طرح سے ان کا دین اور اخلاق دونوں تباہ ہوجاتے ہیں ۔

اس لیے موجودہ دور میں مسلمان تاجروںکو مارکیٹنگ کرنے کے لیے جدید طریقوں کا استعمال سیکھنا چاہیے۔ اسلام اس سے منع نہیں کرتا، لیکن اس کے اپنانے میں اگر اللہ کی ناراضگی مول لینی پڑے تو یہ مہنگا سوداہے جو کہ دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں خسارے کا باعث ہے۔جدید ذرائع میں سے جو جائز ہیں ان کو استعمال کیا جائے اور جو ناجائز ہیں ان سے اجتناب کیا جائے

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply