قرآن ایک ایسی کتاب جس نے   دنیا کی کایا پلٹ دی،ایک  ایسی کتاب جس نے قوموں کو  زمین سے آسمان پر پہنچا دیا ،جس نے  لوگوں کی زندگی بدل دی،جس کی تلاوت سے  ہر حرف پر 10 نیکیاں ملتی ہیں،جس کو یاد کرنے والے  کے لئے جنت میں  درجات بلند ہوتے ہیں،جسکو حفط  کرنے سے تاج پہنایا جاتا ہے،جس میں ماہر بننے والے کا رتبہ  فرشتوں کے ساتھ ہوجاتا ہے،جس کو پڑھنے والا بھی  ثواب پاتا ہے،جس کو سننے والا بھی ثواب پاتا ہے،جس کو سیکھنے والا بھی دنیاکا   بہترین آدمی ،جس کو سکھانے والا بھی بہترین  آدمی،جو  ہماری زندگی کا دستور ہے، جس کو پڑھنا ،جس کو سمجھنا ،ہمارا فرض عین ہے،دنیا   کی سب سے زیادہ  پرنٹ ہونے والی کتاب یہی ہے،دنیا کی سب سے زیادہ فروخت  ہونے والی کتاب بھی یہی ہے،دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب بھی یہی ہے،دنیا کی سب سے زیادہ  بلا سمجھے  پڑھی جانے والی کتاب بھی یہی ہے۔

بد قسمتی سے لوگوں نے آج اس کو صرف  تبرک کا ذریعہ سمجھ رکھا ہے،نکاح میں سب سے پہلے لڑکی کو قرآن دیا جاتا ہے،لیکن کبھی اس کو کھولا نہی جاتا ،اگر کوئی مرجائے تو کھولی جاتی ہے،کچھ ناسمجھ لوگوں نے اس کو صرف ایصال ثواب کا ذریعہ بنا لیا،کچھ لوگوں نے  قرآن خوانی  کے نام پر دکان کھول لیا،کوئی مرجائے تو کرائے پر تلاوت، دکان ومکان کی خیر وبرکت کے نام پر کرائے کی تلاوت،کسی کی برسی  ہو تو کرائے پر قرآن کی تلاوت ،ماہ رمضان میں  کرائے پر سماعت  قرآن   کی محفلیں،کون سمجھائے ان نادانوں کو،کرائے کی تلاوت سے کچھ ہونے والا نہیں،کون سمجھائے ان نادانوں کو  خیر برکت  کے لئے    اگر کسی کو بلا کر دکان میں بٹھا کر کچھ معاوضہ دے کر   الٹی سیدھی تلاوت  کرانے سے  کچھ برکت ہونے والی ہے،اگر کوئی چاہتا ہے  اس کے دکان میں  تجارت میں برکت ہو تو   اس کوئی چاہئے کہ نماز کی پابندی کرے ،کیوںکہ رسول اللہ نے فرمایا  حدیث قدسی ہے 

عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي – صلى الله عليه وسلم – قال( إن الله تعالى يقول : يا بن آدم تفرغ لعبادتي أملأ صدرك غنى وأسدُّ فقرك ، وإلا تفعل ملأت يديك شغلا ولم أسد فقركرواه الترمذي وابن ماجة والإمام أحمد في مسنده وغيرهم ، وحسنه الترمذيوصححه الألباني .

جس میں اللہ فرماتا ہے ائے ابن آدم  تو میری عبادت کے لئے وقت نکالا کر  میں تجھے مالدار بنا دوں گا  تیری غربت کو مٹا دونگا،اور تو نے میرے لئے وقت نہیں  نکالا   تو میں    تم  کو دن بھر مصروف   رکھوں گا اور تمہاری غربت کو ویسے ہی باقی رکھوں گا۔دیکھا آ پ نے آج کے   نماز چور تاجر حضرات  عبادت کو بھلا دیا   جو کہ   اصل برکت کا ذریعہ ہے،اس کے بجائے ،کرائے پر قرآن خوانی کرنے والوں  کو لایا ،نتیجہ میں  برکت سے بھی محروم،اور الٹا غلہ میں سے مال بھی چرا    لیا جارہا ہے،ہم یہ نہیں کہتے کہ ہر قرآن خونی کرنے والا ایسے مال چراتا ہے ،لیکن ہم یہ کہتے ہیں   جو کام بھی  نبی کے طریقہ سے ہٹ کر ہوتا ہے  وہ کام  ایمانداری،تقوی،ڈر خوف،سے بالکل خالی ہوتاہے،جب   وہ عمل تقوی سے خالی ہو  تو  قرآن   خوانی  کے بہانے    سے بھی چوری کر سکتا ہے،یا اگر دکاندار  ذرا زیادہ   وہمی ہو،تو  اس کو یہ بتایا جاتا ہے کہ تمہارے دکان  پر جادو کیا  جارہا ہے ،اس لئے تمہارےکاروبار   کو نقصان ہورہا ہے،تم کو ترقی نہیں ہو رہی ہے،اس کو بندش کرنا پڑےگا،جادو کو ختم کرنے کے لئے  مختلف عملیات  کا ذکر کیا جائگا،پھر اس کے بعد نادان ،دین سے ناواقف  تاجروں کو لوٹنے کا سلسلہ  شروع ہوتا ہے  جو کافی لمبے عرصہ تک جاری رہتا ہے،جہاں پر  بھی  تاجروں میں کامپیٹیشن  ہو تو وہاں پر یہ  لوٹنے والے،ڈاکو عامل بہت جلد  اپنا اڈا جما لیتے ہیں،ہم اپنے بھائیوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ  دکان ومکان  کی خیر وبرکت کے نام پر روزانہ صبح سویرے کسی کو بلا کر  تلاوت کرائی جاتی ہے،ایصال ثواب  کے نام پر  مدارس کے  بچوں کو   اجتماعی  تلاوت کے لئے گھروں  کو لایا  جاتا ہے،اس سے آپ کو کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے ،یہ صرف کمائی کے ذرائع ہیں اس سے بچیں۔آپ کاروبار میں برکت چاہتے ہیں  تو  ایمانداری سے کاروبار کریں،استغفار کریں،توبہ کریں،نمازوں کی پابندی کریں،تقوی پید ا کریں،رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کریں،جھوٹی قسمی نہ کھائیں،وعدہ خلافی نہ کریں،دھوکہ نہ دیں،ان چیزوں کی پابندی سے کاروبار  میں برکت ہوگی،اس کے بجائے  بدعات وخرافات  کا سہارا لیں گے تو دنیا بھی گئی دین بھی گیا۔

اور اگر آپ  ایصال ثواب چاہتے ہیں تو  پیارے نبی نے فرمایا ،جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے عمل کے دروازے بند ہوجاتے ہیں،تین طریقوں سے اجر ملتا ہے،مرنے والا صدقہ جاریہ کیا تھا،یا علم چھوڑ کر گیا تھا تو اجر ملتا رہیگا،تیسرا اگر اس کی نیک اولاد دعا کرتی ہے تو اجر ملتا ہے،تو آپ  نیک عمل کرتے رہیں،دعا کرتے رہیں،کسی دوسرے سے قرآن پڑھ کر بخشوانا  یہ سنت کا طریقہ نہیں ہے،آپ  ایصال ثواب کے لئے  صدقہ جاریہ   کرتے رہیں،جیسے کہیں  مسجد کے لئے،مدارس کے لئے زمین خریدی جارہی ہے،یا تعمیر کی جارہی ہے تو اس میں حصہ لیں،جو بچے دین کا شوق  رکھتے ہیں  ان  کی کفالت  کر کے حافظ وعالم بنائیں،مساجد میں نوجوانوں کو دینی تعلیم  کے لئے  کلاسس منعقد کریں،اس پر خرچ کریں،جو اخلاص کے ساتھ دین کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں ان کا بھرپور ساتھ دیں،ان کے لئے سہولتیں فراہم کریں،تاکہ دین کا یکسوئی کے ساتھ کیا جائے،یہ ساری چیزیں ایصال  ثواب میں شمار ہونگی،اس کے دین کا بھی فائدہ ،اور مرنے والے  کو بھی فائدہ، کرنے والے کو فائدہ،کرانے والے کو بھی فائدہ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 5 / 5. Vote count: 1

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply