اچھے اخلاق

اچھے اخلاق
اج ہمارے اخلاق وکردار بھی پیسوں کے غلام بن چکے ہیں،جن سے ہمیں کاروبار کرنا ہے،جو ہمارا کسٹمر ہے ،جن سے ہمیں فائدے کی امید ہوتی ہے صرف انہیں سے اخلاق واداب کا مطاہرہ کرتے ہیں ،ایک کاروباری آدمی دوکان مین بیٹھ کر بہت ہی میٹھی زبان اور مسکراہٹ کی بارش کرتا ہے لیکن وہی آدمی اپنی نجی زندگی مین انتہائی بدزبان ہوتا ہے ،اپنے گھر والوں کے ساتھ ،اپنے پڑوسی کے ساتھ ،اپنے نوکروں کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتا ہے ،تو گویا اس کی مسکراہٹ ،اس کی نرمی ،اس کے اخلاق صرف کاروباری ہیں،جن سے فائدہ ہے اخلاق ان کے لئے ہے ،یہ ہمارے معاشرہ کی بہت بڑی کمزوری بنتے جارہی ہے۔
حالانکہ اخلاق کے بارے میں پیارے نبی کے کتنی اچھی تعلیمات ہیں ؟مسلم کی ھدیث ہے البر حسن الخلق ،نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے ،احمد کی حدیث ہے ایک مومن کا ایمان اچھے اخلاق سے مکمل ہوتا ہے،اور ایک احمد کی حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کہا کیا تم لوگ جانتے ہو کہ کل قیامت کے میرے پاس پیارا کون ہوگاِاور میرے قریب کون ہوگا؟صھابہ خاموش رہے ،نبی نے یہی سوال تین مرتبہ دہرایا ،جب صحابہ خاموش رہے تو آپ نے جواب دیتے ہوئے کہا ،جس کے اخلاق اچھے ہوں گے وہ قیامت کے دن میرے قریب ہوگا ۔
ترمذی کی حدیث ہے پیارے نبی نے فرمایا جنت میں لے جانے والی چیزوں میں سب سے بڑی چیز اچھے اخلاق ہیں۔
ایک اچھے اخلاق والا آدمی ہی ہر جگہ کامیاب ہوتا ہے ،اچھے اخلاق والا آدمی کامیاب باپ ہے کامیاب بھائی ہے کامیاب بیٹا ہے،کامیاب پروسی ہے ،کامیاب نوکر ہے کامیاب مالک ہے،کامیاب ڈاکٹر ہے ،کامیاب تاجر ہے ،کامیاب استاذ ہے ،دنیا کے ہر میدان مین اچھے اخلاق والے ہی کامیاب سمجھے جاتے ہیں،جن کے اخلاق اچھے ہوتے ہیں ان سے ہر آدمی فائدہ اٹھاتا ہے ، ہر آدمی ان سے مل کر رہنا چاہتا ہے ،ان کے قریب رہنا چاہتا ہے،جو بد اخلاق ہین ہوتے ہیں وہ ہر جگہ ناکام ہوتے ہیں اگر وہ تاجر ہیں تو فیل ہیں اگر وہ ڈاکٹر ہین تو فیل ہیں ، اگر وہ کسی اسکول کے ذمہ دار ہیں تو فیل ہیں ،اگر وہ کسی سوسائٹی کے صدر ہیں تو فیل ہیں اگر وہ امام ہیں تو فیل ہیں ،اگر وہ باپ ہیں تو بھی فیل ہیں ۔عمدہ اور اچھے اخلاق ہی انسان کی کامیابی کی علامت ہیں ۔