اپنے بچوں کو  نرالے کیسے بنائیں ؟

میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے سب سے نرالے رہیں،سب سے پیارے رہیں،سب سے نیک  رہیں سب سے  بااخلاق رہیں ،سب سے نرالے رہیں ،پڑھائی میں سب سے الگ،بات چیت میں سب سے الگ،رہن سہن میں سب سے الگ،عزت وکرام میں سب سے الگ،بڑوں کا احترام کرنے والے،اپنی عمرو الوں کے ساتھ مل جل کر رہنے والے  بنیں ۔ہمارا دین ہم کو سب سے ممتاز ،سب سے نرالے  بننے کی اجازت دیتا ہے،بلکہ ترغیب دلاتا ہے کیوں کہ ہمارا دین ہی سب سے نرالا ہے ،سب سے ممتاز ہے سب سے الگ ہے،ہماری امت سب نرالی ہے جیسا کہ اللہ نے فرمایا ۔ كنتم خير أمة أخرجت للناس تأمرون بالمعروفتم لوگ سب سے بہتر امت ہو  اس لئے کہ بھلائی کا حکم دیتے ہو برائی سے روکتے ہو۔ہماری شریعت سب سے الگ ہے ۔دنیا بھر کی شریعتیں مٹ جاتی ہیں لیکن شریعت اسلامی قیامت تک مٹنے والی نہیں ہے۔ہماری عبادتیں سب سے الگ ہیں ،مشرکین کے دینی کاموں  سے بالکل  الگ ہمارے دینی کام ہیں۔ہم کو جو نبی دیا گیا وہ سب سے اعلی  ہیں ،لقد كان لكم من رسول الله أسوة حسنة

تمہارے لئے جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم  بہترین نمونہ ہیں۔امت مسلمہ میں اللہ نے ایسے لوگوں کو پیدا کیا  جو قربانیاں دینے والے ،نبی کو ماننے والے،نبی کی پیروی کرنے والے جو کسی اور نبی کو اتنے فرمابردار  نہیں مل سکے تھے۔ہم  کو اوالاد کی تربیت کے سلسلہ میں بھی سب سے الگ بنایا ۔إن الرجل ترفع منزلته يوم القيامة فيقول: أنى لي هذا ؟ فيقال: باستغفار ولدك لك

قیامت کے دن بندے  درجات بلند ہوں گے تو بندہ تعجب سے پوچھےگا کہ ائے اللہ یہ درجات مجھے کہاں سے ملے،اس بندے کو جواب دیا جائیگا،تیرے مرنے کے بعد تیری اولاد نے دعا  کیا تھا جس کا بدلہ یہاں تم کو دیا جارہاہے ۔اور احمد کی حدیث کے مطابق  جب بندہ مر جاتا ہے تو  اس کے اعمال کا دروازہ بند ہوجاتا ہے، مگر تین طریقہ سے اجر ملتا رہتا ہے ان مین سے نیک اولاد کی دعا بھی ہے۔ہمارا دین ہم کو اپنی اولاد وپرورش  کی تعلیم  دیتا ہے  بلکہ ذمہ داری  ڈلتا ہے۔

كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيتهتم میں کا ہر آدمی ذمہ دار ہے اور اپنی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائیگا۔ہمارا دین ہم  کو سب ممتاز بننے کی   صلاح دیتا ہے ، واجعلني للمتقين إماما  ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام  نے دعا کی تھی ائے اللہ مجھے متقیقں کا امام بنا دے۔

عام طور پر خواتین میں اس کا جذبہ بہت زیادہ ہوتا ہے،ان کے بچے سب سے اچھے   لگنا ،ان کے بچے سب سے زیادہ  پیارے لگنا چاہئے۔اس کے لئے وہ نئے کپڑے خریدتی ہیں اور پہناتی ہیں ،لیکن اس بات کو کبھی نہ بھولیں،کہ بچے کتنے ہی خوبصورت اور مہنگے کپڑے پہنیں لیکن اگر  حقیقی علم اور ادب نہیں سکھاوگے تو      بھری محفل میں کبھی  بھی شرمندہ کر سکتے ہیں،یا ان کوئی  حرکت یا بات ایسی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے آپ کو زرمندہ ہونا پڑتا ہے ،اس لئے ظاہری طور پر توجہ دینے کے بجائے  علم و اخلاق کی طرف توجہ دیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے سب پیارے ہوں تو آو آج ہی سے روزانہ ان کو قرآنی سورتیں یاد دلائیں گے۔ ان سورتوں کو بار بار سنیں گے،ان کو نماز مین کھڑا کر کے  پڑھنے کے لئے کہیں گے،پھر کبھی ریکارڈ کر کے خود ان کو سنائیں گے۔کبھی گھر میں مہمان آئیں         تو ان کے سامنے سنا کر ان کی ہمت افزائی کریں گے۔کبھی ان کو یوٹوب  پر موجود چھوٹے چھوٹے قاریوں کی تلاوت سنائیں گے،ان کو اذان سکھائیں گے۔     چھوٹی چھوٹی دعائیں سکھائیں گے،ہر دعا کو یاد کرنے کے بعد ان  دعاوں کو استعمال کرنے کے لئے یاد دہانی کریں گے۔کھانے کھاتے وقت  اس کی دعا یاد دلائیں گے،کھانے کے بعد ،سونے سے پہلے ،اٹھنے کے بعد،کسی ملاقات کریں تو سلام کیسے کریں،کوئی چیز دیں تو جزاک اللہ کیسے کہیں شکریہ کیسے ادا کریں،اپنے کپڑے کیسے رکھیں ،کہاں رکھیں،اپنے جوتے کہاں رکھیں،کیسے رکھیں، میلے کپڑے نکال   کر کہاں رکھیں۔کھانے کے آداب ،سونے کے آداب،بیت الخلاء کے آداب ،کپڑے پہننے کے آداب،گھر ،کمرہ صاف رکھنے کی ٹریننگ دیں،اپنا کمرہ خود صاف کرنے کی ٹریننگ دیں،سامنے کھڑے ہوکر صفائی کا طریقہ سکھائیں،اپنے سامان کو سلیقہ سے رکھنا سکھائیں،جو سلیقہ سے رکھتے ہیں ان کی تعریف کریں ہوسکے تو انعام دیں۔اسکول کی بیاگ ،یونفارم،جوتے ،ساکس،پانی کا بوتل، رات مین  ہی تیار کرنا سکھائیں۔کل صبح میں  اسکول کے ٹفن میں کیا ہونا چاہئے   رات ہی میں فیصلہ کرلیں۔ہوم ورک کرنے مین مدد کرین لیکن خود کر کے نہ دیں۔

آپ کے گھر کے پاس مسجد میں مسائی مدرسہ کا انتظام ہوتو اس مین ضرور شریک کرائیں،اسکول مین یا مسجد کچھ  مسابقہ یعنی competition  ہوتو اس میں شریک کرائیں ۔انعام لینا ہی ضروری نہیں ہے ،شرکت کرنا  بڑی بات ہے۔

بچوں کو صدقہ کرنے کی عادت ڈالیں ،اگر آپ کسی  مسجد کو کچھ تعاون دینا چاہتے ہیں تو اپنے بچوں کے ہاتھوں سے دیں،اسکول میں   اپنے بازو بیٹھنے والے طالب علم کو بھی اپنے ساتھ لائے ہوئے کھانے کی چیز شیر کرنے کہیں۔

کبھی کبھی اپنے بچے کے دوستوں کو بھی گھر بلائیں   کچھ کھانے کی چیزیں دیں،ان سے باتیں کریں،اپنے بچوں کو تندرست رکھنے کے لئے کھیل کود مین بھی شریک کرائیں،جس طرح  سبجیکٹس پڑھانے کے لئے ٹیوٹر   ملتے ہیں اسی طرح آج کل  بچوں  کو  ایکٹیو رکھنے کے لئے اسپورٹس   اینڈ فٹنس کے  کوچ ملتے ہیں ،ان کی چھوٹی موٹی فیس ہوتی ہے  ان کو مقرر کریں،اگر بچہ بیمار ہوجائے تو   علاج کے لئے پیسہ خرچ کرنے میں بخیلی نہیں کرتے ہیں اسی طرح تندرست رکھنے کے لئے  پیسہ خرچ کرنا پڑے تو زیادہ نہ سوچیں۔اپنے بچوں کو دانتوں کا بار بار جائزہ  لیتے رہیں کیوں کہ  جب  تک دانتوں کا مرض بڑھتا نہیں یا ناقابل برداشت ہوتا نہیں بچے بتاتے نہیں ۔اور ہر دن کسی نہ کسی طرح میٹھی چیزیں کھانے سے  ،روزانہ صحیح طور پر صاف نہ کرنے کی وجہ سے  دانت  جلد خراب ہوجاتے ہیں۔یہ مان کر چلیں کہ  یہی ہماری کمائی ہے یہی ہماری پونجی ہے،ان کو جتنی اچھی تربیت دیں گے   اتنی  آپ  اگلے دنوں مین خوشی محسوس کریں گے ،اور فخر سے کہ سکیں گے یہ میرے بچے ہیں، جس کے بچے با ادب ہیں  ،سمجھدار ہیں  معاشرہ ان کی عزت کرنے  پر مجبور  ہوتا ہے۔آپ نے  دن رات  ان تھک  کی  محنت کی ،عمارتیں کھڑی کی، مارکیٹ میں    تجارت کی دکانیں کھڑی کی،لیکن بچوں کی  تربیت نہیں کی    تو یاد رکھیں ایک دن آپ کو افسوس ہوگا،پھر آپ خود کہیں گے  میں نے یہ ساری چیزیں ان بچوں کے لئے کی تھی لیکن میرے بچے ہی ننالائق نکلے ،مجھے اس مال ودولت سے کوئی خوشی نہیں ہے۔عمر کا آخری  حصہ مایوسی ،اور گھٹن میں گزر تا ہوا محسوس ہوگا۔اور اس وقت کا پچھتانا ہمارے کسی کا م  کا  نہ ہوگا۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 5 / 5. Vote count: 1

No votes so far! Be the first to rate this post.

3 thoughts on “اپنے بچوں کو  نرالے کیسے بنائیں ؟

  1. Your Comment Assalamu alaikum sir my bhut pareshan thi ke kaise apne bache ko neak banao.my ghar men aisa kartorahi ho thode bhut kam magar aap ne aur ziyada malumat dea hai. Aap ne bhut acha msg diya hai aap ka bahut bahut shukriya sir aap isi tarha hame aise ideas den isse hame bhut maded hogi Allha aap ko iska ajar atta farmae

Leave a Reply