آدم علیہ السلام

پیارے بچو آج ہم حضرت آدم علیہ السلام کے بارے مین جانیں گے ۔

حضرت آدم علیہ السلام دنیا کے پہلے انسان تھے ،وہ سب سے پہلے نبی بھی تھے ،اللہ نے ان کو اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا ۔جب اللہ نے  آدم کے پیدا کرنے  کے بارے  مین فرشتوں سے کہا  تو فرشتوں نے کہا  تو فرشتوں نے اعتراض کیا کہ ایسی مخلوق کیوں پیدا کرتا ہے جو لڑائی جھگڑا کرنے والی ہے تو اللہ نے کہا مین جو جانتا ہوں وہ تم لوگ نہیں جانتے  ہو۔

آدم کو پیدا کرنے کے بعد  اللہ تعالی نے تمام فرشتوں کو حکم دیا کہ  وہ آدم کو سجدہ کریں ،ابلیس کے علاوہ سب سجدے مین گر گئے،اس نے سجدہ کرنے سے انکار کیا ،کیوں کہ وہ جنوں مین سے تھا ۔ابیلس نے تکبر میں کہا کہ میں آدم سے بہتر ہوں ۔

اللہ تعالی نے آدم کے لئے  ان کی بیوی  حوا کو پیدا کیا ،تاکہ ان کے ذریعہ سکون حاصل کریں ۔اب اللہ نے آدم اور  حوا کو جنت مین داخل کردیا اور ان کی مرضی کی زندگی گزارنے کی اجازت  دی ۔جنت کی زندگی بہت  خوبصورت تھی ، نہ کھانے کی کمی ،نہ پینے کی کمی ،نہ لباس کی ،نہ گرمی کی فکر ،نہ سردی کی فکر ،ان پر صرف ایک پابندی تھی  کہ وہ ایک خاص قسم کے درخت کے پاس   جاکر اس کا پھل نہ کھائیں ۔شیطان ان دونوں کا دشمن تھا اس نے دھوکا دیتے  ہوئے کہا ائے آدم جانتے ہو اللہ تم لوگوں کو اس  درخت  سے کیو ں روکا ہے؟اس لئے روکا ہے اگر کھالوگے تو تم لوگ جنت  کے ہمیشہ کے مالک بن جاوگے ،اللہ نہیں چاہتا کہ تم مالک بن جاو ۔اس لئے کھالو ۔آدم اور حوا شیطان کی جھوٹی باتوں سے دھوکہ میں آ گئے ۔درخت کا پھل کھالیا ۔درخت کا پھل کھاتے ہی  دونوں کے جسم سے کپڑے اتر گئے ،دونوں شرم کے مارے درختوں کے پتوں سے جسم کو  چھپانے لگے ۔ پھل کھانے کی غلطی آدم اور حوا دونوں سے ہوئی ۔دونوں نے معافی مانگتے ہوئے دعا کی

ربنا ظلمنا انفسنا   وان لم تغفر لنا وترحمنا لنکونن من الخاسرین ۔ائے  ہمارے رب ہم نے  اپنے آپ پر ظلم کیا ہے  اگر تو معاف نہ کرے  ،رحم نہ کرے تو ہم ظالم لوگوں میں سے ہوجائیں گے ۔اللہ نے دعا قبول کی اور گناہ معاف کر دیا ۔پھر زمین  پر اترنے کا حکم  دیا ۔

اب زمین پر اترنے کے بعد   آدم اور حوا الگ الگ  تھے ،بعد مین مل گئے ،دونوں سے اولاد ہوئی ،ایک کا  نام ہابیل ،اور ایک نام قابیل تھا ،جب  دونوں بڑے ہوئے  ،اللہ کی راہ مین قربانی دی ،اللہ نے ایک کی قربانی قبول کی  دوسرے کی رد کردی ۔جس کی قربانی قبول نہین ہوئی اس کا نام قابیل تھا ،اس کو غصہ آیا ،اپنے بھائی ہابیل کو قتل کردیا ۔

جب قتل کیا  تو اس کے جسم کو کیا کرنا سمجھ میں نہیں آیا ۔اللہ  نے  دو  کوے کو بھیجا  ،ایک کوا دوسرے کو مار کر زمین میں دفن کر دیا ۔قابیل نے  اس کوے سے دفن کرنے کا طریقہ سیکھ کر اپنے بھائی کو دفن کر دیا ۔

 اس قصہ سے ہمیں کیا معلوم ہوا؟

۱  سارے انسان اور ہم سب  حضرت آدم  کی اولاد ہیں،اگر کوئی کہتا ہے انسان پہلے بندر تھا تو وہ غلط ہے ۔

۲ ساری دنیا   آدم کی  خدمت کے ؛لئے پیدا کی گئی ،یعنی  ہم انسانوں کی خدمت کے لئے پید اکی گئی ہے ۔

۳ آدم سے غلطی ہوئی تو ہم  مین سے کسی بھی غلطی ہوسکتی ۔

۴ آدم نے غلطی کے بعد توبہ کی تو ہمیں تو توبہ کرنا چاہئے ۔

۵ اللہ نے آدم کی سچی توبہ قبول کی تو ہماری بھی  اگر توبہ سچی ہے تو قبول کرےگا ۔

سوچنے کی بات : جب آدم نے ایک غلطی کی تو  جنت سے نکالے گئے   اب غور کریں ہم روزانہ کتنی غلطیاں کرتے ہیں اب ہمارا انجام کیا ہوگا؟

کرنے والا کام : روزانہ  سونے سے پہلے توبہ ۔

وعدہ : آئیندہ گناہ نہ کرنے کا ارادہ ۔

عزم : جنت میں ہر حال میں جانے کی خواہش اور اس کے لئے عمل ۔

 پروجیکٹ : گناہ کیا کیا ہیں ایک لسٹ بنائیں  دیوار پر لگا کر  ان سے  دور  رہنے کے لئے ہر دن    وعدہ  کو تازہ کریں ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply